Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی ریاست فلوریڈا میں اژدھوں کے شکار سے ڈپریشن کا علاج

ریاست فلوریڈا کے قدری پارک میں ہزاروں کی تعداد میں اژدھے موجود ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی ریاست فلوریڈا میں سانپوں کے شوقین افراد تقریباً نصف صدی پہلے برما سے کچھ اژدھے لائے تھے جو بعد میں انہوں نے جنگلوں میں چھوڑ دیے جو اب قدرتی حیات کے لیے خطرہ بن گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فلوریڈا میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے قائم کمیشن (ایف ڈبلیو سی) ان اژدھوں کی افزائش نسل پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے جن کے اندازے کے مطابق ریاست کے ایور گلیڈز نامی قدرتی پارک میں ہزاروں کی تعداد میں اژدھے موجود ہیں۔
ان سانپوں کی آبادی کو ختم کرنے کے لیے ایف ڈبلیو سی نے اژدھوں کے شکار کے لیے دس روزہ مقابلے کا بھی انعقاد کیا تھا جس میں 800 افراد نے حصہ لیا۔ مقابلہ جیتنے والوں کے لیے دو ہزار 500 ڈالر کا انعام رکھا گیا تھا۔
فلوریڈا کے ایک رہائشی انریکی گیلن بھی ایف ڈبلیو سی کے ساتھ منسلک ایک پروفیشنل شکاری ہیں جو جنوبی ایشیا سے لائے گئے ان بڑے طاقتور سانپوں کا شکار کرتے ہیں۔
انریکی گیلن کا کہنا ہے کہ ان اژدھوں میں قدرتی طور پر شکار کی حیران کن صلاحیت پائی گئی ہے جو دیگر رینگنے والے جانوروں، پرندوں اور بڑے جانوروں میں ریکون اور سفید ہرن کا بھی شکار کرتے ہیں۔
فلوریڈا میں 15 لاکھ ایکڑ رقبے پر محیط قدرتی پارک ایور گلیڈز میں ہزاروں کی تعداد میں چھ سے نو فٹ کے درمیان طویل اژدھے پائے جاتے ہیں جنہیں پکڑنے کے لیے خاص مہارت کے ساتھ تحمل بھی ضروری ہے۔
انریکی گیلن کو دو ناکام راتوں کے بعد اژدھے کا بچہ نظر آیا جس کو دبوچ کر انہوں نے اپنے تھیلے میں ڈالا اور گرہ لگا دی۔ انہوں نے بعد میں اس اژدھے کو بی بی گن سے مار دیا۔

فلوریڈا میں اژدھوں کے شکار کے لیے مقابلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

جہاں اژدھے جنگلی حیات کے لیے خطرہ ہیں وہیں یہ ذہنی بیماریوں کا شکار اُن امریکی فوجیوں کے علاج کا بھی ذریعہ ہیں جو عراق یا افغانستان جنگ میں حصہ لے چکے ہیں۔
امریکی شہری ٹام راحل نے پندرہ سال قبل سابق امریکی فوجیوں کے لیے سوامپ ایپس نامی ایسوسی ایشن قائم کی تھی جہاں وہ اژدھوں کے شکار کے ذریعے جنگ کی تکلیف دہ یادوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
عراق جنگ میں حصہ لینے والے امریکی فوجی راحم لونسن نے بتایا کہ اژدھوں کے شکار سے انہیں ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کا مقابلہ کرنے میں مدد ملی ہے۔
ان کا کہنا یے کہ وہ رات کو سو نہیں سکتے اور آدھی رات کو بارہ یا دو بجے اگر کوئی اژدھوں کے شکار پر انہیں ساتھ لے جائے تو انہیں اچھا اور کارآمد محسوس ہوتا ہے۔
ایف ڈبلیو سی سنہ 2000 سے اب تک 17 ہزار سے زائد اژدھوں کا شکار کر کے انہیں ختم کر چکا ہے۔

شیئر: