Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کی تقریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے تمام ٹی وی چینلز پر سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی تقریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔
پیمرا کی جانب سے سنیچر کی رات گئے جاری کیے گئے اعلامیے میں تمام ٹی وی چینلز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ عمران خان کی براہ راست تقریر اور خطاب نشر نہ کریں، تاہم عمران خان کی ریکارڈ شدہ تقریر نشر کی جاسکتی ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’عمران خان کی تقریر پر پابندی پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 27 کے تحت لگائی گئی ہے۔‘
’عمران خان کی ریکارڈڈ تقریر بھی ٹائم ڈیلے کے طریقہ کار کے تحت ہی دکھائی جاسکتی ہے تاکہ پیمرا قوانین کے مطابق ان تقاریر کی مانیٹرنگ اور ایڈیٹوریل کنٹرول کو ممکن بنایا جاسکے۔‘
پیمرا کی جانب سے کہا گیا ہے عمران خان کی ایف نائن پارک اسلام آباد میں کئی گئی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عمران خان ریاستی اداروں کے خلاف مسلسل بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں، ریاستی اداروں اور افسران کے خلاف ان کے بیانات آرٹیکل 19 کی بھی خلاف ورزی ہیں۔
یاد رہے کہ عمران خان نے سنیچر کی رات ایف نائن پارک اسلام آباد میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’شہباز گل کو اس طرح اٹھایا گیا جیسے وہ کوئی بہت بڑا غدار ہو، اسلام آباد کے آئی جی، ڈی آئی جی ہم نے آپ کو نہیں چھوڑنا۔ ہم آپ کے خلاف کیس کریں گے۔‘
خاتون مجسٹریٹ کو مخاطب کرتے ہوئے عمران خان نے مزید کہا کہ ’آپ کو پتا تھا کہ اس (شہباز گِل) پر ظلم ہوا ہے اور پھر بھی آپ نے اسے ضمانت نہیں دی۔ مجسٹریٹ صاحبہ زیبا، آپ بھی تیار ہوجائیں آپ کے اوپر بھی ہم ایکشن لیں گے۔‘

پیمرا کی جانب سے ٹی وی چینلز کو جاری کیے گئے ہدایت نامے کا عکس (فوٹو: پیمرا)

اعلٰی عدلیہ خاتون مجسٹریٹ کو دی گئی دھمکی کا نوٹس لے: حکومتی اتحاد

عمران خان کے خطاب کے بعد حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں نے مشترکہ بیان جاری کیا تھا جس میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے بیان مذمت کی گئی تھی۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ ہم سنیچر کی رات ایف نائن پارک اسلام آباد میں کیے گئے عمران خان کے خطاب کی شدید مذمت کرتے ہیں جس میں ایک خاتون مجسٹریٹ کا نام لے کر انہیں دھمکی دی گئی۔
’خطاب میں آئی جی اور ڈی جی آئی پولیس اسلام آباد کو مخاطب کرکے ڈرانے کی کوشش کی گئی۔ یہ دھمکیاں کھلی غنڈہ گردی اور لاقانونیت ہے۔ غدار فارن ایڈڈ جماعت اور فارن فنڈنگ لینے والا اس کا چیئرمین ہے جس نے پاکستانی فوج میں بغاوت کی سازش کی ہے۔‘
مشترکہ بیان میں اعلٰی عدلیہ پر زور دیا گیا کہ عمران خان کے خاتون مجسٹریٹ کو نام لے کر دھمکی دینے کا ازخود نوٹس لیا جائے۔
’وزیر داخلہ کار سرکار میں مداخلت اور قانون کے مطابق اپنے فرائض انجام دینے والے افسران اور سرکاری عملے کو دھمکیاں دینے پر عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائیں۔ عمران خان کو آئین اور قانون کا پابند بنایا جائے۔‘
بعدازاں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ایک بیان میں کہا کہ عمران خان کی دھمکی کو ساری دنیا نے براہ راست دیکھا، اب عمران خان قانونی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوجائیں۔

’معزز صاحبان کو دھمکی توہین کے زمرے میں آتی ہے‘

اسلام آباد ہائی کورٹ کے وکیل ضیاالرحمان گوندل نے ایڈیشنل سیشن جج، آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد کو مبینہ دھمکی دینے پر عمران خان کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے تھانہ رمنا میں درخواست دی ہے۔
وکیل ضیاالرحمان گوندل نے اپنے درخواست میں کہا ہے کہ ’ملزم نے نفرت انگیز تقریر جو کہ ان کا شیوہ ہے، کے ذریعے معزز جج صاحبان کو دھمکی دی جو کہ توہین کے زمرے میں آتی ہے۔‘
 انہوں نے درخواست میں کہا ہے کہ ’ملزم کو گرفتار کیا جائے اور قرار واقعی سزا دلوائی جائے۔‘

شیئر: