Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کو کب کب توہین عدالت کے نوٹس ملے اور کیا جوابات دیے؟

عمران خان کو الیکشن کمیشن متعدد بار توہین عدالت کے نوٹس جاری کر چکا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 31 اگست کو طلب کیا ہے۔
عمران خان نے 20 اگست کو اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں خطاب کے دوران ایڈشنل سیشن جج زیبا چوہدری سے متعلق گفتگو کی تھی، جس میں انہوں نے مذکورہ جج کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی سیاستدان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا ہو۔ اس سے قبل نہ صرف نوٹس بلکہ سیاستدانوں کو توہین عدالت کے مقدمات میں سزا بھی ہو چکی ہے۔
ان میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا مشہور زمانہ کیس سرفہرست ہے جبکہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں طلال چوہدری، نہال ہاشمی اور دانیال عزیز توہین عدالت میں سزا بھی پا چکے ہیں۔

عمران خان کو کب کب توہین عدالت کے نوٹسز جاری ہوئے؟

یہ پہلی بار نہیں ہے کہ عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا ہو۔
نو برس قبل جولائی 2013 کو اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے عمران خان کی جانب سے عدلیہ سے متعلق ’شرمناک‘ لفظ استعمال کرنے پر انہیں توہین عدالت کا نوٹس بھیجا تھا۔
عمران خان اُن دنوں 2013 کے عام انتخابات میں دھاندلی سے متعلق چار حلقے کھلوانے کا مطالبہ کر رہے تھے اور انہوں نے اپنے ایک بیان میں الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ان کا کردار شرمناک ہے۔‘

2013 میں عمران خان کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

عمران خان کی جانب سے سپریم کورٹ میں حامد خان پیش ہوئے اور ابتدائی سماعت میں جواب جمع کروایا۔ تاہم ان کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے جواب جمع کروانے کی مہلت دی تھی۔
اس توہین عدالت کے نوٹس سے متعلق اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا ’میں جیل جانے کے لیے تیار ہوں لیکن معافی نہیں مانگوں گا۔‘
سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے اپنے جواب میں عمران خان نے موقف اختیار کیا تھا کہ ’انہوں نے الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ افسروں کی کارکردگی پر تنقید کی تھی۔ ریٹرننگ افسران کے کام پر تبصرہ کرنے سے توہین عدالت لاگو نہیں ہوتی۔‘
انہوں نے ’شرمناک‘ کا لفظ پوری عدلیہ کے لیے نہیں بلکہ ریٹرننگ افسروں کے لیے استعمال کیا تھا۔
عمران خان نے عدالت سے توہین عدالت کا نوٹس واپس لینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’انہوں نے عدالت کو کبھی سکینڈلائز کرنے یا کسی جج کی تضحیک یا توہین کی کوشش نہیں کی۔‘
اس کیس میں اس وقت کے اٹارنی جنرل فار پاکستان نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ ’اعلٰی عدالتوں پر خواہ کوئی بھی الزام عائد کرے، عوام اس پر یقین نہیں کریں گے۔ عدالت کی عظمت اور وقار عوام کی نظر میں ہے اور رہے گا۔‘
اٹارنی جنرل کے بیان کے بعد سپریم کورٹ نے توہین عدالت کا نوٹس خارج کر دیا تھا۔ عمران خان نے اٹارنی جنرل کے بیان پر شکریہ بھی ادا کیا تھا۔
اس کے علاوہ چیئرمین پی ٹی آئی کو الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی توہین عدالت کے نوٹسز جاری ہو چکے ہیں۔
سینئیر قانون دان اور تحریک انصاف کی لیگل ٹیم کے رکن فیصل چوہدری کے مطابق عمران خان کو 2013 کے بعد یہ دوسرا موقع ہے جب توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا۔

موجودہ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی عمران خان پر ہتک عزت کا دعویٰ کر رکھا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’عدالت کی جانب سے توہین عدالت کا موجودہ نوٹس دوسرا نوٹس ہے۔ الیکشن کمیشن عدالت نہیں ایک کمیشن کی حیثیت رکھتا ہے اسے عدالتی نوٹس نہیں کہا جا سکتا۔‘
سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے رواں برس 25 مئی کو لانگ مارچ کرنے پر بھی توہین عدالت نوٹس جاری کرنے کی درخواست دی گئی تھی۔
عمران خان نے ایچ نائن کے بجائے بلیو ایریا میں 26 مئی کو جلسہ کیا اور لانگ مارچ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم سپریم کورٹ نے حکومتی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی کرنے سے گریز کیا تھا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے نوٹسز

سابق وزیراعظم عمران خان کو الیکشن کمیشن متعدد بار توہین عدالت کے نوٹس جاری کر چکا ہے۔
سنہ 2017 میں اس وقت کے چیف الیکشن کمشنر سردار رضا محمد نے عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس بھجوایا تھا۔ عمران خان نے الیکشن کمیشن پر فارن فنڈنگ کیس سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن پر ’جانبداری‘ کا الزام عائد کیا تھا۔
متعدد بار طلبی کے باجود عمران خان الیکشن کمیشن میں پیش نہ ہوئے اور کمیشن کے دائرہ کار کو چیلنج کیا۔
عمران خان کے وکیل کی جانب سے کمیشن میں معافی مانگی گئی تاہم کمیشن نے ذاتی حیثیت میں طلب ہونے کی ہدایت کی تھی۔
عمران خان کی عدم پیشی کے بعد الیکشن کمیشن نے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے جسے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بعدازاں چیلنج کر دیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وارنٹ معطل کرتے ہوئے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔ جس کے بعد ان کے وکیل بابر اعوان نے الیکشن کمیشن میں معافی نامہ جمع کروایا اور بیان پر غیر مشروط معافی مانگ لی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 31 اگست کو طلب کر لیا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

تاہم ان کے جمع کیے گئے جواب میں معافی کے بجائے پچھتاوے کا لفظ استعمال کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ موجودہ چیف الیکشن کمیشن نے بھی عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر رکھا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ’توہین آمیز‘ بیانات کا نوٹس لیتے ہوئے 30 اگست کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
توہین عدالت کے نوٹس کے علاوہ عمران خان کو اپنے بیانات کے باعث ہتک عزت کے دعووں کا بھی سامنا رہا ہے۔
موجودہ وزیراعظم شہباز شریف نے ان پر ہتک عزت کا دعویٰ کر رکھا ہے جبکہ خواجہ آصف کی جانب سے بھی عمران خان پر ہتک عزت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
عمران خان کے اپنے بیانات کے باعث سیاست سے قبل بھی مشکلات کا سامنا کرتے رہے ہیں۔ انہیں کرکٹ کے میدان میں انگلینڈ کے سابق کپتان آئن بوتھم ہتک عزت کا دعویٰ کرتے ہوئے لندن کی عدالت لے گئے جہاں عمران خان 1996 میں لندن کی عدالت سے بری ہوئے اور آئن بوتھم کو ہرجانہ ادا کرنا پڑا۔

شیئر: