’میری عمر 86 برس ہو گئی ہے میں نے اپنی زندگی میں اتنا پانی کبھی نہیں دیکھا۔ یہ سیلاب نہیں تھا اور نہ بارش کا پانی کا تھا۔ یہ آفت تھی یا عذاب تھا جو ہم پر آیا ورنہ سیلاب کا پانی دوسری یا تیسری منزل تک کب جاتا ہے؟‘
سنہ 2010 کے سیلاب کے وقت یہ بات نوشہرہ کے ایک گاؤں کے بزرگ نے نئی بنی ہوئی کوٹھی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس وقت کہی تھی جب راقم وہاں سیلاب کی کوریج کے لیے موجود تھا۔
اس کوٹھی کی دیواروں پر دو منزلیں پانی میں ڈوبے رہنے کے نشانات موجود تھے۔
مزید پڑھیں
-
سیلاب سے تباہی: حکومت پاکستان کی عالمی برادری سے مدد کی اپیلNode ID: 695221