Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دوستی سے انکار پر جھاڑکھنڈ میں لڑکے نے لڑکی کو جلا دیا

انکیتا کو 23 اگست کو جلایا گیا تھا۔ (تصویر: سوشل میڈیا)
انڈین ریاست جھاڑکھنڈ میں متعدد تنظیموں اور عام شہریوں کی جانب سے بارہویں جماعت کی ایک لڑکی کو جلاکر مارنے کے خلاف ریلیاں نکالی گئیں۔
انڈین میڈیا کے مطابق انکیتا کو 23 اگست کو ان کے ایک پڑوسی نے جھاڑکھنڈ کے علاقے ڈھمکا میں اس لیے جلاکر مارنے کی کوشش کی کیوں کہ انکیتا نے اس کی دوستی کی پیشکش کو رد کردیا تھا۔
انکیتا اتوار اور پیر کی درمیانی شب زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئیں لیکن مرنے سے پہلے وہ پولیس کو دیے گئے ایک بیان میں خود پر حملہ کرنے والے شخص کی شناخت کرگئیں تھیں جس کا نام شاہ رخ بتایا جارہا ہے۔
شاہ رخ اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں۔
جھاڑکنڈ کے علاقے ڈھمکا میں پیر کے روز اس قتل کے خلاف متعدد تنظیموں کی جانب سے نہ صرف ریلیاں نکالی گئیں بلکہ یہ مطالبہ بھی سامنے آیا کہ عدالت کارروائی میں تیزی لائی جائے اور قاتل کو پھانسی کی سزا سنائی جائے۔
دوسری جانب انڈین سوشل میڈیا پر بھی انکیتا کے قتل کے خلاف غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
انڈین صحافی روہینی سنگھ نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا ’ایک عورت کو جلانا سب سے زیادہ مکروہ عمل ہے کیونکہ ایسا کرنے کا سبب صرف اسے قتل کرنا نہیں بلکہ بلکہ اس کی شناخت کو مکمل طور پر مٹانا ہوتا ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’جھاڑکھنڈ حکومت کو مجرم شاہ رخ کو مثال بنانا چاہیے اور اس کے جبر پر اس کو سخت سزا دلوانی چاہیے۔‘
سنگھ وارن نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ اس واقعے کو ’قومی سطح‘ پر ڈسکس کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے انکیتا کے لیے لکھا ’معذرت انکیتا، ہم نے تمہیں نامراد مایوس کیا، معاشرے نے تمہیں مایوس کیا۔‘
ٹوئٹر پر انکیتا کے مبینہ قاتل کی ویڈیوز بھی شیئر کی جارہی ہیں۔ ایک ویڈیو میں انہیں پولیس کی حراست میں مسکراتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ 19 سالہ شاہ رخ انکیتا کا اکثر پیچھا کیا کرتا تھا اور اس سے دوستی کا خواہشمند تھا اور جب انکیتا نے انکار کیا تو اس نے غصے میں لڑکی کو آگ لگادی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ایک اور ویڈیو میں انکیتا ایک بیان دے رہی ہیں کہ شاہ رخ نے ان کو فون کرکے کہا تھا کہ وہ اسے ماردے گا اور انہوں نے یہ بات اپنے والد کو بھی بتائی تھی۔

شیئر: