Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’وحشی‘ کے لیے خود کو دو ہفتے کمرے میں بند رکھا: خوشحال خان

خوشحال خان ڈرامہ سیریل قصہ مہربانو میں بھی کام کر چکے ہیں۔ فوٹو: انسٹا خوشحال خان
خوشحال خان پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کے ابھرتے ہوئے نوجوان اداکار ہیں جو آج کل ڈرامہ سیریل ’وحشی‘ میں جاندار کردار میں نظر آ رہے ہیں۔
اردو نیوز کو انٹرویو میں خوشحال خان نے اس ڈرامے میں اپنے کردار کے حوالے سے بتایا کہ وحشی میں وہ آصف نامی لڑکے کا کردار ادا کر رہے ہیں جسے بچپن میں نظر انداز کیا جاتا ہے اور توجہ نہیں ملتی، یہ چیزیں اس کے ذہن میں بیٹھ جاتی ہیں اور وہ انہی محرومیوں کے ساتھ بڑا ہوتا ہے۔
’بنیادی طور پر آصف برا انسان نہیں ہے وہ کسی کو نقصان پہنچانے کا ارادہ نہیں رکھتا لیکن چونکہ اسے بچپن میں وہ پیار اور اپنائیت نہیں ملی ہوتی اس لیے محرومیاں اس کے ذہن میں بیٹھ جاتی ہیں۔‘
خوشحال خان نے ڈرامے میں اپنے کردار آصف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسے لوگ پھر اپنی اس کیفیت سے نکلنے کے لیے راستہ ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں، کوئی ان سے سیدھی بات کرے یہ الٹا جواب دیتے ہیں لیکن اگر انہیں پیار کرنے والا کوئی مل جائے تو اس کا ہونے میں پوری جان لگا دیتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ وحشی ڈرامہ کی شوٹ سے پہلے دو ہفتے تک گھر پر ہی رہے اور اپنے کردار کو ادا کرنے کی بھرپور تیاری کی۔
’میں نے اپنے کردار کو مکمل پڑھا اور اس کے اہم نکات نوٹ کیے، پھر کونٹینٹ ہیڈ کے ساتھ اسے ڈسکس کیا۔ لیکن شوٹ سے پہلے مجھے یہ سوچ کر ڈر لگ رہا تھا کہ میں یہ کردار کیسا کروں گا۔‘

وحشی ڈرامے میں خوشحال خان ’آصف‘ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ فوٹو: انسٹا خوشحال خان

خوشحال خان کہتے ہیں کہ انہیں کردار میں گھس کر کام کرنے کا مزا آتا ہے، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اس کردار کو کرنے کے لیے دو ہفتے تک خود کو کمرے میں بند کر لیا جو ان کے خیال میں زیادہ اچھی بات نہیں ہے اور دوسروں کو ایسا کرنے کا مشورہ نہیں دیں گے۔
’میری عادت ہے جب تک ایک پراجیکٹ ختم نہ ہو جائے دوسرا نہیں شروع کرتا۔‘
خوشحال کے مطابق ’وحشی کے کریکٹر میں کیا بدلاﺅ آئے گا اس کے بارے میں زیادہ نہیں کہہ سکتا لیکن یقیناً تبدیلی آئے گی۔‘
اداکار خوشحال نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انہوں نے ابھی تک جتنا بھی کام کیا ہے وہ اس سے بہت مطمئن اور خوش ہیں۔
’ڈرامہ سیریل قصہ مہربانو کے سیٹ کی بہت یاد آتی ہے۔ اب وحشی کررہا ہوں اس کی بھی اپنی یادیں ہیں لہٰذا ہر کام کی اپنی یادیں ہیں جو یقیناً خوبصورت ہیں۔‘ 
خوشحال خان کے خیال میں انڈسٹری میں ایسے لوگ بھی ہیں جو ایک وقت میں دو دو پراجیکٹس پر کام کر رہے ہوتے ہیں لیکن وہ ایک وقت میں ایک ہی پر کام کرتے ہیں۔
’میرے پاس کوئی پراجیکٹ آئے تو سب سے پہلے امی کے ساتھ ڈسکس کرتا ہوں۔ امی پڑھ کر بتا دیتی ہیں کہ ان کو کیسا لگا۔ وہ یہ نہیں کہتیں کہ لازمی کرو یا نہ کرو، لیکن چونکہ وہ بہت ڈرامے دیکھتی ہیں تو کہانی سے متعلق اپنی رائے دیتی ہیں۔‘
خوشحال خان نے بتایا کہ انہیں نو سال کی عمر سے اداکاری کا شوق ہے۔
’ہماری فیملی میں دور دور تک کوئی بھی اس شعبے میں نہیں تھا۔ میرے گھر والے کبھی کسی آرٹسٹ سے نہیں ملے تھے۔ میرے پاس بہت پیسے نہیں ہوتے تھے اس لیے ایکٹنگ سکول میں داخلہ نہیں لیا بس خود ہی اداکاری سیکھی۔ پہلے ماڈلنگ کا چانس ملا وہ شروع کر لی اور پھر اداکاری کے آڈیشنز بھی دیتا رہا۔‘ 
انہوں نے بتایا کہ ڈرامہ سیریل ’قصہ مہربانو‘ کا آڈیشن دو یا تین بار دیا تھا جس کا ان کا انتخاب ہوا۔ 
میں نے ایک فلم ’پوپے کی ویڈنگ‘ میں بھی کام کیا ہے جس کی آج کل ایڈٹنگ ہو رہی ہے۔
خوشحال خان نے بتایا کہ ان کی آئندہ آنے والی فلم ’پوپے کی ویڈنگ‘ ایک رومینٹک کامیڈی ہے جو امید ہے لوگوں کو پسند آئے گی۔

شیئر: