Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان کا 40 افغان مزاحمتی جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

این آر ایف نے کہا ہے کہ طالبان مارے گئے جنگجوؤں کی تعداد کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں (فوٹو:اے ایف پی)
طالبان نے دعوٰی کیا ہے کہ انہوں نے شمالی صوبہ پنجشیر میں ایک افغان باغی گروپ کے 40 جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا ہے جس کی قیادت ایک آنجہانی طالبان مخالف کمانڈر کے بیٹے کر رہے تھے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پنجشیر وادی 1980 کی دہائی میں سوویت افواج کے خلاف افغان مزاحمت اور 1990 کی دہائی کے آخر میں اسلام پسندوں کے پہلے دور اقتدار کے دوران طالبان مخالف باغی اڈے کے طور پر مشہور ہے۔
نیشنل ریزسٹنس فرنٹ (این آر ایف) نے گزشتہ سال اگست میں وادی میں پسپا ہوتے ہوئے ملک پر طالبان کے قبضے کے خلاف جدوجہد کی۔
احمد شاہ مسعود کے بیٹے کی سربراہی میں این آر ایف فورسز نے مئی میں طالبان کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا۔
ابتدائی لڑائی میں سینکڑوں شہری وادی سے فرار ہو گئے تھے جس کے بعد یہاں کچھ امن قائم ہوا تاہم، رہائشیوں اور باغی گروپ نے بتایا کہ گزشتہ چند دنوں میں وادی میں تازہ لڑائی شروع ہوئی۔
حکومتی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ طالبان فورسز کے ہاتھوں تین کمانڈروں سمیت این آر ایف کے 40 جنگجو مارے گئے ہیں۔
ذبیح اللہ  مجاہد نے ٹویٹر پر لکھا کہ ’صوبہ پنجشیر کے رخا، درہ اور ابشار ضلع میں باغیوں کے خلاف کلیننگ کلیئرنس آپریشن کیے گئے۔ مزید 101 باغیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ این آر ایف کے جنگجو دراصل کب مارے گئے تھے۔
این آر ایف نے کہا ہے کہ طالبان مارے گئے جنگجوؤں کی تعداد کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں۔
این آر ایف کے خارجہ تعلقات کے سربراہ علی نظری نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم اعداد کی تردید کرتے ہیں۔ انہوں نے تعداد بڑھا دی ہے۔ ہماری فورسز کے صرف ایک چھوٹے گروپ کو طالبان نے پکڑا اور مار ڈالا۔ ہماری فورسز نے آخری گولی تک ڈٹ کر مقابلہ کیا۔‘
مسعود، گروپ کی سب سے قابل احترام شخصیت اور ’پنجشیر کے شیر‘ کے نام سے جانے جاتے تھے، کو 2001 میں القاعدہ نے امریکہ میں 11 ستمبر کے حملوں سے دو دن پہلے قتل کر دیا تھا۔
ان کے بیٹے احمد مسعود نے اس کے بعد سے طالبان کی فورسز کے خلاف محاز آرائی شروع کی اور ان کی حکومت کو ’ناجائز‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
این آر ایف کا کہنا ہے کہ اس کی کارروائی 12 صوبوں میں جاری رہے گی جہاں اس کی فورسز کی موجودگی زیادہ تر شمال میں ہے۔

شیئر: