مجوزہ قانون میں غیرملکیوں کومتعدد سہولیات دی گئی ہیں۔ ان میں ایک سہولت یہ بھی ہے کہ ریٹائرڈ غیرملکی کو سپانسر کے بغیر اقامہ پرمٹ دیا جائے گا۔ اس کی مدت پانچ سال ہوگی اور مقررہ شرائط کے مطابق اس میں توسیع بھی ممکن ہے۔
لائحہ عمل میں ریٹائرڈ غیرملکی کے لیے اقامے کے اجرا کی بنیادی طورپر3 شرائط رکھی گئی ہیں۔ پہلی شرط یہ ہے کہ ریٹائر ہونے سے قبل درخواست گزار متحدہ عرب امارات میں یا باہر 15 برس امارات کی خدمت کی ہو۔
دوسری شرط کے مطابق امارات میں ایک یا اس سے زیادہ غیر منقولہ جائدادوں کا مالک ہو جس کی قیمت 10 لاکھ درہم سے کم نہ ہو۔ قیمت کا تخمینہ ریاست کا متعلقہ ادارہ کرے گا۔
یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ غیر منقولہ جائداد کا مالک نہ ہو تاہم کم از کم دس لاکھ درہم تک رقم بینک میں ڈپازٹ ہو۔ یہ رقم ملک کے اندر بھی ہوسکتی ہے اور باہر بھی بشرطیکہ رقم اقامہ کے اجرا کی تاریخ سے 60 روز کے اندر امارات کے کسی مالیاتی ادارے میں منتقل کرالے۔ یا ریٹائرڈ غیر ملکی کی سالانہ آمدنی دو لاکھ 40 ہزار درہم سے کم نہ ہو۔
اس حوالے سے اسے اقامے کی درخواست دینے کی تاریخ سے لے کر چھ ماہ تک کا بینک سٹیٹمنٹ پیش کرنا ہوگی۔
تیسری شرط یہ ہے کہ اگر امارات میں اس کی جائیداد بطور رہن رکھی ہوئی ہو تو رہن شدہ جائیداد کی ملکیت کی شرط اس پر پوری ہوتی ہو۔
اقامے کی درخواست دیتے وقت رہن شدہ جائیداد کی قیمت کم از کم 10 لاکھ درہم ہو۔
متحدہ عرب امارات کے وفاقی ادارے برائے شناخت و قومیت و کسٹم و پورٹ سکیورٹی کا کہنا ہے کہ نئے ویزوں کے نظام میں اہل و عیال کے اقامے کی سہولتیں بھی دی گئی ہیں۔
واضح رہے خلیجی ممالک میں امارات پہلا ملک ہے جہاں ریٹائرڈ افراد کے لیے خصوصی اقامہ کے ضوابط مرتب کیے گئے ہیں ۔