Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا پشاور میں شدت پسند دوبارہ سرگرم ہو رہے ہیں؟ 

دو منٹ پچاس سیکنڈ کی اس ویڈیو میں شدت پسند نوجوان اپنی پوری تقریر کے دوران اسلحہ تھامے رکھا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
خیبرپختونخوا کے ضلع سوات اور سرحدی علاقوں میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے شدت پسندوں کی نقل و حرکت سے متعلق خبریں کافی عرصے سے گردش کررہی ہیں مگر اب پشاور کے نواحی علاقوں میں شدت پسندوں کی موجودگی کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں ۔
پشاورشہر سے 45 کلومیٹر دور تحصیل حسن خیل کے علاقے شرکیرہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنی ہوئی ہے جس میں مبینہ طور پر ایک مسلح نوجوان جمعہ کی نماز کے بعد مسجد میں کھڑے ہو کر لڑائی کی ترغیب دے رہا ہے۔
دو منٹ پچاس سیکنڈ کی اس ویڈیو میں شدت پسند نوجوان اپنی پوری تقریر کے دوران اسلحہ تھامے رکھا تھا۔
ویڈیو کی حقیقت کیا ہے؟
سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد اردو نیوز نے حقیقت جاننے کے لیے حسن خیل کے ایک مقامی شہری سے بات کی۔ نوید احمد (فرضی نام) نے بتایا کہ اس ویڈیو کے بعد علاقے میں خوف کی فضا پھیلی ہے ہر شخص اس کے بارے میں بحث کررہا ہے ۔ نوید کے مطابق ویڈیو میں موجود مسلح جنگجو مقامی رہائشی نہیں لگ رہا تاہم لب و لہجے سے متصل ضم قبائلی اضلاع کا شہری لگ رہا ہے۔ 
ویڈیو سے پہلے بھی ہمارے گاؤں کے قریب پہاڑی علاقوں میں مسلح افراد کی نقل وحرکت کے بارے میں باتیں چل رہی تھیں جس کے بعد رات کو پولیس اہلکاروں کی ٹیموں نے گشت شروع کر دیا ہے۔

ویڈیو کے بارے میں پولیس کا موقف

اردو نیوز نے مبینہ ویڈیو کے حوالے سے ایس ایس پی آپریشنز کاشف عباسی سے موقف کے لیے  رابطہ کیا۔ ایس ایس پی آپریشنز نے بتایا کہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد پولیس نے علاقے میں کارروائی شروع کردی ہے۔ ’کچھ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جن سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے ۔‘

تین روز قبل کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ نے مقابلے کے دوران تین مبینہ دہشتگرد ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا۔ (فائل فوٹو: اے پی)

ایس ایس پی آپریشنز نے بتایا کہ جب انکوائری مکمل ہوگی تو تفصیلات میڈیا سے شیئر کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ خوف و ہراس کی ضرورت نہیں ہے پشاور پولیس کے اہلکار الرٹ ہیں،  کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔

حسن خیل شرکیرہ کہاں پر واقع ہے؟

تحصیل حسن خیل پشاور کی سات تحصیلوں میں سے ایک ہے جو پہلے ایف آر فاٹا کا حصہ ہوا کرتا تھا۔ حسن خیل کے بیشتر علاقے ضم قبائلی علاقوں سے متصل واقع ہیں۔ ماضی میں یہاں دہشت گردی کے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں۔
خیال رہے کہ تین روز قبل کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ نے مقابلے کے دوران تین مبینہ دہشتگرد ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا۔  سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ  دہشت گردوں کے کئی ساتھی بارڈر کی طرف فرار ہوگئے۔ سی ٹی ڈی حکام کے مزید کہنا تھا کہ ہلاک دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم داعش سے تھا ۔
حالیہ دنوں کے دوران سوات ، باجوڑ اور ضلع خیبر میں شہریوں کی جانب سے امن  کے نام پر ریلیاں نکالی جارہی ہیں جن میں شرکا حکومت سے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کررہے ہیں ۔

شیئر: