Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور: پولیس، سی ٹی ڈی اہلکاروں پر اغوا برائے تاوان میں ملوث ہونے کا الزام

مغوی شفیق نے واپسی پر انکشاف کیا کہ انہیں پولیس اور سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے اغوا کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے شہر پشاور میں اغوا برائے تاوان کا ایسا واقعہ ہوا ہے جس میں مبینہ طور پر پولیس اور شعبہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے اہلکار ملوث پائے گئے ہیں۔
پشاور کے نواحی علاقے سربند سے 18 اگست کو محمد شفیق نامی نوجوان گھر کے باہر سے لاپتا ہوا اور 19 اگست کو محمد شفیق کے بھائی نے گمشدگی کی رپورٹ تھانہ سربند میں درج کرائی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ان کے وٹس ایپ نمبر پر چار کروڑ روپے کے تاوان کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں یہ الزام لگایا کہ میرے بھائی کو فیلڈر گاڑی میں وردی میں ملبوس افراد اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ 
واقعے کے کچھ روزبعد ڈرامائی انداز میں محمد شفیق کی واپسی ہوئی اور انہوں نے واپس آتے ہی انکشاف کیا کہ ان کو پولیس اور سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے اغوا کیا تھا جن میں مبینہ طور پر باڑہ کے ایس ایچ او بھی شامل تھے۔ 
محمد شفیق کی مدعیت میں چھ ستمبر کو ایف آئی آر درج ہوئی جس میں ایس ایچ او سمیت سات افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ 
مبینہ اغواکاروں میں دو پولیس، تین انسداد دہشت گردی کے اہلکار جبکہ دو دیگر افراد بھی شامل ہیں۔ 
مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس نے تین ملزموں کو گرفتار کرلیا ہے تاہم ایس ایچ او سمیت باقی ملزمان تاحال مفرور ہیں ۔
ضلع خیبر کے ڈسٹرکٹ پولیس افیسر عمران خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ایس ایچ او باڑہ کے خلاف ایف ائی آر درج ہونے کے بعد ان کو معطل کردیا گیا ہے، تاہم واقعے کی محکمانہ انکوائری بھی شروع کردی گئی ہے۔‘
ان کے مطابق ’اگر ایس ایچ او کے خلاف الزام ثابت ہوا تو انہیں ملازمت سے برخاست کرنے کی سفارش کی جائے گی۔‘
ایس ایس پی آپریشنز پشاور کاشف عباسی کا کہنا ہے کہ ’جرائم میں جو بھی ملوث ہو گا اس کے خلاف کارروائی ہو گی اور اس واقعے کے باقی ملزموں کو بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔‘

شیئر: