Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مہسا امینی کی موت، اقوام متحدہ کا تحقیقات کا مطالبہ

مہسا امینی کی پولیس ہلاکت کے خلاف تہران سمیت دوسرے شروں میں احتجاج ہوا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ نے دوران حراست ایرانی خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے واقعے کی غیرجانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کی قائم مقام کمیشنر برائے انسانی حقوق ندا الناشف نے مطالبہ کیا ہے کہ غیر جانبدار اتھارٹی مہسا امینی کی دردناک موت اور تشدد کے الزامات کی تحقیقات کرے۔
گزشتہ ہفتے دارالحکومت تہران میں پولیس نے 22 سالہ مہسا امینی کو درست طور پر حجاب نہ اوڑنے پر گرفتار کیا تھا۔ پولیس حراست میں ہی ان کے کومہ میں چلے جانے کی اطلاع سامنے آئی تھی جبکہ جمعے کو وہ دم توڑ گئی تھیں۔ 
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کے مطابق ایران میں اخلاقیات کے نفاذ پر مامور پولیس نے گزشتہ چند ماہ کے دوران پٹرولنگ میں اضافہ کرتے ہوئے خواتین کو حجاب نہ پہننے پر نشانہ بنایا۔
اقوام متحدہ نے مزید کہا کہ تصدیق شدہ ویڈیوز میں واضح ہے کہ خواتین کو حجاب ٹھیک طریقے سے نہ پہننے پر منہ پر تھپڑ مارے گئے، ڈنڈوں سے مارا گیا اور زبردستی پولیس وین میں پھینکا گیا۔
علاوہ ازیں مہسا امینی کی موت کے خلاف ایران میں ہونے والے احتجاج کے دوران منگل کو دو افراد ہلاک ہوئے ہیں، جبکہ خواتین نے حجاب اتار کر حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی۔
اے ایف پی نے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ ہینگا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ پیر کو ہونے والے احتجاج میں 15 افراد زخمی ہوئے، جن کو ہسپتال پہنچایا گیا جن میں سے فواد قادمی اور محسن محمدی نامی افراد دم توڑ گئے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی سکیورٹی کونسل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’امریکہ خاتون کی موت پر (ایران) کا احتساب چاہتا ہے۔‘
وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ایران میں خواتین کو یہ اختیار حاصل ہونا چاہیے کہ وہ جو پہننا چاہیں پہنیں، وہ کسی بھی قسم کی ہراسیت سے آزاد ہوں۔‘
تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران میں بھی مظاہرے ہوئے جبکہ مشہد شہر میں بھی احتجاج سامنے آیا۔
مظاہرین نے مختلف سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے پولیس کی کارروائی کی مذمت کی۔

مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ایران میں عوامی سطح پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

نیوز ایجنسی کے مطابق ’سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے حکام کے خلاف نعرے لگائے جبکہ اس دوران کچھ خواتین نے حجاب بھی اتار دیے، جس پر پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا اور لاٹھی چارج بھی کیا اور متعدد مظاہرین کو گرفتار بھی کیا۔‘
فارس کی جانب سے جاری ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ درجنوں کی تعداد میں لوگ، جن میں خواتین بھی شامل تھیں انہوں نے اپنے سکارف اتارے اور ایران مردہ باد کے نعرے لگائے۔
اسی طرح جنوبی شہر مشہد میں بھی کم و بیش ایسی ہی صورت حال رہی۔
تازہ احتجاج اس احتجاج کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جو ہلاک ہونے والی خاتون کے آبائی علاقے کردستان میں ہوا تھا جس میں پانچ سو افراد نے شرکت کی اور کچھ چیزوں کو آگ بھی لگائی تھی۔
22 سالہ مہسا امینی کو 13 ستمبر کو پولیس نے گرفتار کیا تھا اور ان کے کومے میں چلے جانے کی اطلاع پر عوام میں بے چینی پیدا ہوئی تھی جو غیظ و غضب کی شکل میں ان کی موت پر سامنے آئی ہے۔
ایران میں خواتین سے حجاب کی پابندی کرانا پولیس کی ذمہ داری ہے۔

شیئر: