Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنسی تشدد کے خلاف بیان پر دستخط: ایرانی اداکارہ نازنین بہرامی گرفتار

رپورٹ کے مطابق مشترکہ بیان میں ایرانی کی فلم انڈسٹری میں جنسی تشدد کی مذمت کی گئی تھی۔ (فوٹو: عرب نیوز)
ایرانی اداکارہ نازنین بہرامی کو جنسی تشدد کے خلاف مشترکہ بیان پر دستخط کرنے کے بعد ایران کی خفیہ پولیس نے تہران سے گرفتار کر لیا ہے۔
بدھ کو برطانوی اخبار دی انڈیپینڈنٹ کے مطابق نازنین بہرامی کی فیملی نے دعویٰ کیا ہے کہ مشترکہ بیان جس پر آٹھ سو خواتین کے دستخط ہیں کے بعد نازنین کو خفیہ پولیس نے گرفتار کیا۔
رپورٹ کے مطابق مشترکہ بیان میں ایرانی کی فلم انڈسٹری میں جنسی تشدد کی مذمت کی گئی تھی۔

بہرامی کے خاندان کے مطابق ان کو کام سے واپس گھر آتے ہوئے گرفتار کیا گیا اور یہ پتہ نہیں کہ ان کو اس وقت کہا رکھا گیا ہے۔

حکام کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
ایرانی امریکی صحافی اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے سرگرم کارکن مسیح علی نجاد نے انڈیپنڈینٹ کو بتایا کہ طرفہ تماشہ یہ ہے حکام کے مطابق ایک طرف ایران کا نظام خواتین کو تحفظ فراہم کرتا ہے لیکن دوسری جانب مختلف صنعتوں سے وابسطہ کئی خواتین حکومت سے منسلک لوگوں کے ہاتھوں جنسی زیادتی اور ہراسانی کا شکار ہیں۔
نازنین بہرامی کی گرفتاری ایران میں حکام کی جانب سے حجاب کو لازمی قرار دینے کے لیے ڈالے جانے والے دباؤں کے بعد سامنے آئی ہے۔ جو خواتین حجاب کی پابندی نہیں کرتے ان کو ’بے پردہ‘ قرار دیا جاتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ٹرانسپورٹ کے عملے، حکومتی اہلکاروں اور بینکوں کو پولیس کی جانب سے ہدایات دی گئی ہیں کہ ’بے حجاب‘ خواتین کو خدمات فراہم نہ کریں۔
علی نجاد کے مطابق ان خواتین کو اکثر دھمکا کر چپ کرایا جاتا ہے۔
ریحانہ جابری جیسے خواتین کو پھانسی تک دی گئی۔ ان کے مطابق ریحانہ کا ایک سرکاری اہلکار نے ریپ کیا تھا۔
’جب اس نے ریپ کی مزاحمت کی تو ان کو پھانسی دی گئی۔ ایران میں جنسی تشدد کے خلاف انصاف کا مطالبہ کرنے والوں کو سزا دینے کے لیے قوانین کا استعمال کیا جاتا ہے۔‘
2014 میں جابری کو ایک انٹیلیجنس آفیسر کو قتل کرنے  کے الزام میں پھانسی دی گئی تھی۔ جابری کا کہنا تھا کہ انٹیلیجنس آفیسر ان کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کر رہا تھا۔

شیئر: