Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اہلیہ کا قتل، شاہنواز امیر پر پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج

اسلام آباد پولیس نے چک شہزاد میں سینیئر صحافی کی بہو کے قتل کا مقدمہ درج کر کے جائے وقوعے سے ملنے والے شواہد فرانزک کے لیے لیبارٹری بھجوا دیے ہیں۔
ملزم شاہنواز امیر کے خلاف قتل کی دفعہ 302 کے تحت درج مقدمے میں تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ او نوازش علی خان مدعی ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق پولیس کو قتل کی اطلاع فون کے ذریعے دی گئی اور دن 10 بج کر 40 منٹ پر جب پولیس اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچے تو وہاں ایک خاتون ثمینہ شاہ نے بتایا کہ ان کے بیٹے شاہ نواز امیر کا اپنی اہلیہ سے لڑائی جھگڑا ہوا جس کے دوران مسماۃ سارہ کی موت واقع ہو گئی ہے۔
پولیس کے مطابق جب اہلکار گھر میں داخل ہوئے تو ملزم شاہنواز نے خود کو کمرے میں بند کر لیا۔
درج کیے گئے مقدمے میں بتایا گیا ہے کہ ملزم کو دروازے کھلوا کر حراست میں لیا گیا اور قتل میں استعمال ہونے والا ڈمبل بھی قبضے میں لے کر فرانزک کے لیے لیبارٹری بھیجا گیا۔
پولیس کے مطابق آلہ قتل پر مقتولہ کے خون کے نشان اور بال لگے ہوئے تھے۔ ’ملزم نے صوفہ کے نیچے چھپایا گیا ڈمبل خود برآمد کر کے اہلکاروں کے حوالے کیا۔‘

ملزم شاہنواز امیر کے خلاف قتل کی دفعہ 302 کے تحت درج مقدمے میں تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ او مدعی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ ملزم کی خون آلود شرٹ بھی فرانزک کے لیے بھیجی گئی ہے۔
خیال رہے کہ جمعے کو اسلام آباد کے نواحی علاقے چک شہزاد کے ایک فارم ہاؤس میں سینیئر صحافی کے بیٹے کے ہاتھوں بیوی کے قتل کے بعد سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل سامنے آیا۔
اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی آپریشنز سہیل ظفر چھٹہ نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ ’جمعے کی صبح ساڑھے نو بجے مقامی افراد نے اسلام آباد کی پیٹرولنگ پولیس کو اطلاع دی کہ شاہنواز کے فارم ہاؤس سے شور کی آوازیں آرہی ہیں جس پر پولیس کی ٹیم موقع پر پہنچی تو ملزم جائے وقوعہ پر فرش دھو رہا تھا۔‘

شیئر: