Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطر میں برطانوی شہری کی تشدد کے باعث ہلاکت کا انکشاف

موت سے ایک رات قبل انہیں ویڈیو کال پر ہنستے اور مذاق کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ فوٹو دی سن
52 سالہ برطانوی شہری مارک بینیٹ بغیر کسی الزام کے تین ہفتے جیل میں گزارنے کے بعد 2019 میں دوحہ کے ایک ہوٹل میں پھانسی پر لٹکا ہوا پایا گیا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق  برطانوی جریدے ٹائمز میں جمعرات کو  شائع ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مارک بینیٹ جو برطانوی ٹریول انڈسٹری کے ماہر تھے انہوں نے اپنی موت سے 10 ہفتے قبل دوستوں سے ذکر کیا تھا کہ قطر کی خفیہ پولیس نے انہیں گرفتار کر کے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
مارک بینیٹ کو 2022 کے فیفا ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل قطر میں سیاحت کو بہتر بنانے کے لیے قطر ایئرویز نے کچھ ذمہ داریاں سونپی تھیں۔
برطانوی شہری کو کمپنی کے دوحہ ہیڈ کوارٹر سے گرفتار کیا گیا، آنکھوں پر پٹی باندھی گئی اور ہتھکڑیاں لگائی گئیں اور دوستوں نے  بتایا کہ  انہیں تین ہفتے حراست میں رکھا گیا اور دوران حراست سونے نہیں دیا۔
بتایا جاتا ہے کہ مارک  بینیٹ کو رہائی کے بعد ملک چھوڑنے سے روک دیا گیا تھا اور یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا انہیں دوبارہ گرفتار کیا جائے گا یا نہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب انہوں نے قطر ایئرویز سے استعفیٰ دے کر کسی دوسری  ٹریول فرم سے نوکری کی  پیشکش موصول کی۔
مارک کے سابق ساتھی نے بتایا ہے کہ مارک کی  اس حرکت کو  کمپنی کے اندر موجود شخصیات نے بڑے پیمانے پر توہین کے طور پر لیا تھا۔
قطر ایئرویز نے بتایا تھا  کہ بینیٹ نے نجی ای میل ایڈریس پر انتہائی خفیہ دستاویزات بھیجی ہیں، جس کی اطلاع پولیس کو دی گئی۔

بیوہ نینسی بینیٹ نے بتایا کہ بہت سوالات ہیں جو چھوڑ کر وہ چلے گئے۔ فوٹو عرب نیوز

ان دنوں اقوام متحدہ کی قانونی ٹیم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات پر حراستی مراکز کا معائنہ کرنے کے لیے قطر کا دورہ کرنے والی تھی جب ایک روز قبل بینیٹ کو 2 نومبر2019 کو رہا کر دیا گیا تھا۔
بعدازاں مارک بینیٹ کو دوحہ کے ایک ہوٹل میں رہنے کی اجازت دی گئی تھی جہاں ان کی گرفتاری یا کسی قانونی کارروائی سے متعلق کوئی دستاویزات ان کے ساتھ نہیں تھیں۔
بتایا جاتا ہے کہ بینیٹ نے دوستوں اور خاندان کے ایک وسیع حلقے میں مقبول ہونے کے باوجود کوئی خودکشی نوٹ نہیں چھوڑا نہ ہی اپنی جان لینے کے ارادے کا کوئی اشارہ دیا تاہم موت سے ایک رات قبل انہیں برطانیہ میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ ویڈیو کال پر ہنستے اور مذاق کرتے ہوئے نوٹ کیا گیا۔
قطری حکام نے ان کی موت کو خودکشی قرار دیا تاہم برطانیہ میں ایک قانونی ماہر ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ خودکشی کے ارادے کا کوئی خاص ثبوت نہیں ملا۔
ٹائمز نیوز سے بات کرتے ہوئے بینیٹ کی بیوہ نینسی بینیٹ نے بتایا ہے کہ بہت سارے سوالات ہیں جو دنیا میں چھوڑ کر وہ چلے گئے۔

شیئر: