Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مہسا امینی کی ہلاکت پر بیرون ملک مظاہرے، ایران کو ’عالمی تنہائی‘ کا سامنا

مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مظاہروں کا دائرہ کار ایران کے سرحد پار پھیل چکا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی وجہ سے بدامنی سرحد پار پھیل چکی ہے اور تہران کو بین الاقوامی تنہائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ایران میں ہونے والے مظاہروں کی حمایت میں افغانستان میں ایرانی سفارت خانے کے سامنے خواتین نے ریلی نکالی۔
مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ’ایران جاگ چکا ہے، اب ہماری باری ہے‘، ’کابل سے ایران تک، آمریت کو انکار کرو‘، ’خواتین، زندگی، آزادی‘ جیسے نعرے درج تھے۔
طالبان فورسز نے مظاہرین کے بینرز چھین کر پھاڑ ڈالے اور ریلی کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی۔
احتجاج کے منتظمین میں سے ایک نے بتایا کہ ’یہ (ریلی) ایران کے لوگوں اور افغانستان میں طالبان کا نشانہ بننے والی خواتین کے ساتھ  حمایت اور یکجہتی کا اظہار کرنے کے لیے منعقد کی گئی تھا۔‘
ناوروے کے شہر اوسلو میں ایرانی سفارت خانے کے سامنے ہونے والے مظاہرے کے دوران جھڑپوں میں دو افراد زخمی ہوئے جبکہ 90 کو گرفتار کیا گیا۔

طالبان فورسز نے مظاہرین کے بینرز چھین کر پھاڑ ڈالے اور ریلی کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی (فوٹو: اے ایف پی)

درجنوں مظاہرین جن میں سے بعض نے سفارت خانے کے احاطے میں گھسنے کی کوشش کی۔ یہ مظاہرہ ایران کے میزائل اور ڈرون حملوں کے ایک دن بعد ہوا ہے جس میں عراقی کردستان میں 13 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ایران میں ہونے والے مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن میں کم از کم 76 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
جرمنی کے وزیر خارجہ نے جمعرات کو یورپی یونین پر زور دیا ہے کہ وہ مظاہرین کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی وجہ سے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرے۔
اینالینا بیرباک نے جرمن پارلیمنٹ کو بتایا کہ ’ایرانی حکام کو مظاہرین کے ساتھ اپنا وحشیانہ سلوک فوری طور پر بند کرنا چاہیے۔‘
فرانس کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ ایران میں ’خواتین کے حقوق اور انسانی حقوق کی نئی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں‘ کے ردعمل کے طور پر پابندیوں کی حمایت کرے گی۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کا کہنا ہے کہ ’بلاک تمام آپشنز پر غور کرے گا۔‘

ایران میں ہونے والے مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن میں کم از کم 76 افراد ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ایران میں حکومت نے کھیلوں اور تفریحی شعبے سے تعلق رکھنے والی مشہور شخصیات کو مظاہروں کی مزید حمایت سے خبردار کیا ہے۔
تہران کے صوبائی گورنر محسن منصوری نے کہا کہ ’ہم ان مشہور شخصیات کے خلاف کارروائی کریں گے جنہوں نے فسادات کو ہوا دی ہے۔‘
سابق ٹی وی میزبان محمود شہریاری کو پہلے ہی ’ہنگاموں کی حوصلہ افزائی اور دشمن کے ساتھ یکجہتی‘ کے الزام میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔
آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ڈائریکٹر اصغر فرہادی نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ مظاہرین کے ساتھ ’یکجہتی کے لیے کھڑے ہوں۔‘

شیئر: