Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روپے کی قدر میں اضافے کا سلسلہ جاری، ’مزید سخت اقدامات اٹھانے پڑیں گے‘

ملک بوستان کے مطابق ’روپے کی قدر میں مسلسل بہتری کی وجہ سے ڈالر رکھنے والے اب پریشان ہیں۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں رواں ہفتے روپے کی قدر میں بہتری کا سلسلہ برقرار رہا ہے۔ کاروباری ہفتے کے آغاز سے لے کر اختتام تک پاکستانی روپیہ ڈالر کے مقابلے میں مضبوط نظر آیا ہے۔
معاشی ماہرین اور فاریکس ڈیلرز کا کہنا ہے کہ اتحادی حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ کی تبدیلی کے بعد روپے کی قدر میں بہتری کا سلسلہ تیز ہوا ہے، اور مسلسل روپے پر دباؤ کی کیفیت میں کمی ہوئی ہے۔
رواں ہفتے انٹر بینک میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 8 روپے کی کمی کے بعد 219 روپے کی سطح پر آ گئی ہے۔
سٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے کاروبار کے اختتام پر ایک امریکی ڈالر انٹر بینک میں 228 روپے 45 پیسے کی سطح کی سطح پر تھا۔
رواں ہفتے کے آغاز پر روپے کی قدر میں مزید بہتری کا رجحان آیا اور پیر ایک امریکی ڈالر 227 روپے 29 پیسے کے عوض انٹر بینک میں ملنے لگا۔ اس طرح ڈالر کی کمی کا سلسلہ جاری رہا اور کاروباری ہفتے کے آخری روز جمعے کو انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت 219 روپے 92 پیسے رپورٹ ہوئی۔
چیئرمین فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان ملک بوستان نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’عالمی سطح پر پاکستان کو قرض کی ادائیگیوں میں رعایت اور دوست ممالک کے تعاون کے اثرات مارکیٹ میں نمایاں نظر آ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستانی روپے کی قدر میں بہتری کی ایک اہم وجہ اسحاق ڈار کا ایک بار پھر سے وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالنا بھی ہے۔‘

ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ ’ڈالر کی سمگلنگ ایک بڑا سنجیدہ نوعیت کا مسئلہ ہے۔ اسے مکمل طور پر روکنا ہوگا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’ڈالر ہولڈ کرنے والوں کو اب بھاری نقصان کا خوف ہے۔ روپے کی قدر میں مسلسل بہتری کی وجہ سے ڈالر رکھنے والے اب پریشان ہیں۔ رواں ماہ کے آغاز سے ہی ایک بار پھر ڈالر کی فروخت کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔‘
ملک بوستان کے مطابق ’حکومت کو موجودہ صورتحال کو بہتر رکھنے کے لیے مزید سخت اقدامات اٹھانے پڑیں گے۔ ڈالر کی بیرون ملک منتقلی سمیت دیگر شعبوں پر کام کرنا ہوگا تاکہ روپے کی قدر بہتر رہ سکے۔‘
جنرل سیکریٹری ایکسچینچ کمپینیز آف پاکستان ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ ’حکومتی اقدامات سے روپے کی سطح میں بہتری تو نظر آ رہی ہے لیکن اسے برقرار رکھنے کے لیے مزید سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈالر کی سمگلنگ ایک بڑا سنجیدہ نوعیت کا مسئلہ ہے۔ اسے مکمل طور پر روکنا ہوگا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے پاکستان کو کئی شعبوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایسے میں دوست ممالک اور عالمی اداروں کا کردار انتہائی اہم ہے۔

شیئر: