Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قرضوں کی ری شیڈولنگ کے لیے پیرس کلب نہیں جائیں گے: اسحاق ڈار

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے جائزہ اجلاس کے لیے میری ٹیم روانہ ہوچکی ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان قرضوں کی ری شیڈولنگ کے لیے پیرس کلب نہیں جائے گا۔
اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان بانڈز کی بروقت ادائیگی کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے معاہدے کی پاسداری کریں گے۔
50 ہزار ڈالر تک کی ایل سیز کی ادائیگیاں کرنے جارہے ہیں جس کے لیے سٹیٹ بنک نے ڈیٹا فراہم کردیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے جائزہ اجلاس کے لیے میری ٹیم روانہ ہوچکی ہے۔
’میں نے بھی شرکت کرنی ہے اور روانگی سے قبل ان چار چیزوں کی وضاحت ضروری تھی تاکہ ملکی اور بیرونی سطح پر ملکی معیشت کے حوالے سے اہم فیصلوں سے آگاہ کیا جاسکے۔‘
اے پی پی کے مطابق ڈار نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی وجہ سے معاشی مسائل پیدا ہوئے اور ایل سی کی ادائیگیاں التوا کا شکار ہیں۔
’میں نے گورنر سٹیٹ بنک سے کہا کہ ایل سی کے حوالے سے مختلف حجم کی ایل سی کے اعدادوشمار اکٹھے کرکے ڈیٹا فراہم کردیں جس پر سٹیٹ بنک آف پاکستان نے ڈیٹا فراہم کردیا ہے۔‘
ڈار نے کہا کہ 50  ہزار ڈالر تک جتنی زیرالتوا ایل سی کی ادائیگیاں تھیں وہ ادا کردی جائیں گی جس سے 50 فیصد ادائیگیوں کے مسائل حل ہوجائیں گے اور کاروباری برادری کے مسائل حل ہوں گے۔

ڈار نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی وجہ سے معاشی مسائل پیدا ہوئے اور ایل سی کی ادائیگیاں التوا کا شکار ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے عالمی درجہ بندی کے اداروں کے حوالے سے کہا کہ زوم اجلاس کے ذریعے ہم نے انہیں درست اعدادوشمار فراہم کئے ان کی درجہ بندی محدود اعدادوشمار پرمبنی تھے جسے درست ریکارڈ فراہم کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی دلچسپی پانچ درآمدی صنعتوں کے مسائل پر تھی، ان مسائل کو حل کردیا گیا ہے جس سے برآمدات کو فروغ ملے گا۔ صنعتی شعبہ کی توانائی کی قیمتوں کے حوالے سے نوٹیفیکیشن جلد جاری کردیا جائے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بانڈز کی دسمبر میں ادائیگی میچور ہورہی ہے۔ یہ ادائیگی بروقت کی جائے گی۔ گزشتہ حکومت نے ملک کو معاشی مسائل میں دھکیلا تاہم ہم ماضی میں جو بھی غلط فیصلے ہوئے ان کے حل کے لیے جامع حکمت عملی کے ذریعے اقدامات کو یقینی بنا رہے ہیں۔ پاکستان کے اندر اور باہر یہ وضاحت ضروری ہے کہ تمام فیصلوں پر عملدرآمد کیا جائے گا اورقرضے ری شیڈول کیلئے پیرس کلب نہیں جائیں۔

شیئر: