Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین کے دارالحکومت کیئف میں دھماکے، ’ڈرون سے نشانہ بنایا گیا‘

روس کا کہنا ہے کہ یوکرین میں اہداف پر حملے جاری رہیں گے (فوٹو: اے ایف پی)
پیر کی صبح یوکرین کے دارالحکومت کیئف میں دو زور دار دھماکے سنے گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے نے کیئف میں موجود اپنے نمائندے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ صبح چھ بج کر 35 منٹ پر دھماکوں سے چند سیکنڈ قبل فضائی حملوں کے سائرن بھی سنائی دیے۔
یوکرینی صدر کے چیف آف سٹاف آندرے یرماک کا کہنا ہے کہ ’پیر کی صبح کیف پر ڈرون حملے کیے گئے۔‘
خیال رہے 24 فروری کو روس نے پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا، جس پر وہ اپنی ملکیت کا دعوٰی رکھتا ہے جبکہ یوکرین خود کو خودمختار ملک قرار دیتا ہے۔
روسی حملے کے بعد سے مسلسل لڑائی جاری ہے شروع میں روس نے دارالحکومت کیئف پر قبضے کی کوشش کی تھی جو کامیاب نہیں ہوئی تھی، اس کے بعد ملک کے دیگر حصوں میں لڑائی جاری رہی۔
پچھلے ہفتے روس کو کریمیا سے ملانے والے پل پر دھماکوں کا الزام روسی صدر پوتن نے یوکرین پر لگاتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلاان کیا تھا۔

کیئف پر فضائی حملوں کے بعد دوسرے علاقون میں جاری لڑائی میں شدت آ گئی ہے (فوٹو: روئٹرز)

اس کے بعد سے روسی فوج نے یوکرین کے مختلف شہروں پر یکے بعد دیگرے کئی حملے کیے اور میزائل برسائے گئے۔
چند روز پیشتر روسی فوج نے کیئف کو ایک بار پھر نشانہ بنانا شروع کیا ہے اور تازہ دھماکے بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
کیئف پر فضائی حملوں کے بعد سے دوسرے علاقوں میں جاری لڑائی میں شدت آ گئی ہے۔
دونباس، ڈونیسک اور لوہانسک کے علاوہ جنوبی صوبے خیرسن میں بڑے پیمانے پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔
ان میں سے تین شہر ان علاقوں میں آتے ہیں جن کو پچھلے ماہ ریفرنڈم کے بعد روس نے اپنے ساتھ ملانے کا اعلان کیا تھا۔
کیئف اور مغربی ممالک نے روسی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے غیرقانونی اور دھونس قرار دیا تھا۔

روس نے 24 فروری کو پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا (فوٹو: روئٹرز)

 یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اتوار کی رات اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ’دونباس، سولیڈر اور باخموت میں سخت لڑائی ہو رہی ہے۔‘
جون اور جولائی میں صنعتی شہروں لیسیچانسک اور سیورودونسک پر قبضے کے بعد سے باخموت روس کا ہدف رہا ہے اور سولیڈر باخموت کے شمال میں واقع ہے۔
روس کی وزارت دفاع نے اتوار کو بتایا تھا کہ اس کی فوج نے ڈونیسک، خیرسن اور مائیکولیف کے علاقوں میں یوکرینی فوج کو آگے بڑھنے سے روکا اور پسپائی پر مجبور کیا۔
’یوکرین کے فوجی اور توانائی کے ذرائع کے اہداف پر فضائی حملے جاری رکھے جائیں گے۔‘

شیئر: