Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کریمیا کو روس سے ملانے والے پُل پر دھماکہ، آئل ٹینکرز کو آگ لگ گئی

دھماکے کے وقت آتل ٹینکرز قریب سے گزر رہے تھے (فوٹو: روئٹرز)
روسی حکام نے کہا ہے کہ سنیچر کو کریمیا کو روس سے ملانے والے اہم پُل پر ایک گاڑی میں زوردار دھماکہ ہوا ہے اور قریب سے گزرنے والے آئل ٹینکرز کو آگ لگ گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی روسی نیوز ایجنسیز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ دھماکہ صبح چھ بج کر سات منٹ پر ہوا، جس کے باعث قریب سے گزرنے والے آئل ٹینکرز کو آگ لگ گئی۔
کریمیا کو 2014 میں روس میں شامل کیا گیا تھا اس سے قبل وہ یوکرین کا حصہ تھا۔
دھماکے کا نشانہ بنانے والے پل کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ روسی صدر ولادیمیر کے حکم پر بنایا گیا تھا اور 2018 میں صدر پوتن نے ہی اس کا افتتاح کیا تھا۔
یہ پل یوکرین میں برسرپیکار روسی فوجیوں کو فوجی اور دوسرا سامان مہیا کرنے کا اہم ذریعہ ہے جبکہ فوجی دستے بھی یہیں سے گزرتے ہیں۔
روس نے جنگ کے دوران بھی ابھی تک پل کو محفوظ بنا رکھا تھا اور یوکرین کو دھمکی دی تھی کہ اگر اس پر حملہ کیا گیا تو جوابی کارروائی کی جائے گی۔
ریا، نووستی اور طاس نیوز ایجنسیز نے ایک مقامی عہدیدار اولیگ کرچکوف کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ٹینکرز کو آگ لگنے کے بعد پل پر ٹریفک روک دی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی تصاویر میں دیکھا جا سکا ہے پل پر شعلے بھڑک رہے ہیں۔
فوری طور پر ان تصاویر اور رپورٹس کی تصدیق نہیں کرائی جا سکی ہے۔
اس پل پر سے سڑک کے علاوہ ریل کی پٹڑی بھی گزرتی ہے۔
دھماکے سے قبل یوکرین کے شہر خرکیف میں تیز دھماکوں کی آوازیں سنائی دی تھیں اور دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے گئے تھے۔
خرکیف کے میئر آئہور ٹریکوف نے ٹیلیگرام پر ایک پیغام میں بتایا کہ صبح کے وقت شہر پر میزائل فائر کیے گئے ہیں جس سے شہر کے ایک رہائشی عمارت اور میڈیکل انسٹیٹیوٹ میں آگ لگ گئی ہے جبکہ فوری طور پر کسی ہلاکت کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
رواں ہفتے روسی صدر پوتن نے ’غیرقانونی طور پر‘ یوکرین کے چار علاقوں کو روس کا حصہ قرار دیا تھا۔ جن میں ریپوریزہیا کا علاقہ بھی شامل ہے جہاں یورپ کا سب سے بڑا جوہری پلانٹ بھی موجود ہے، جس  کے ری ایکٹرز پچھلے ماہ بند کر دیے گئے تھے۔

شیئر: