Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کا انڈیا میں شیڈول ٹورنامنٹس میں شرکت نہ کرنے کا عندیہ

پاکستان اور انڈیا کے درمیان آخری بار ٹیسٹ سیریز 2007 میں کھیلے گئی تھی. (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کرکٹ بورڈ نے انڈین کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری اور ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے صدر جے شاہ کے بیان پر خبردار کیا ہے کہ اس سے ورلڈ کپ کے انڈیا میں شیڈول میچز پر اثر پڑ سکتا ہے۔
جے شاہ نے بدھ کو کہا تھا کہ ’انڈین کرکٹ ٹیم اگلے سال ہونے والے ایشیا کپ کے لیے پاکستان نہیں جائے گی اور ہوسکتا ہے یہ ٹورنامنٹ کسی نیوٹرل مقام پر منتقل کردیا جائے۔
پی سی بی کے ترجمان نے اس بیان کو آئی سی سی اور اے سی سی کو تقسیم کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔
ترجمان کے مطابق ’اس بیان سے انڈیا میں شیڈول ورلڈ کپ اور 2024 سے 2031 تک بھارت میں شیڈول آئی سی سی کے ایونٹس میں پاکستان کی شرکت پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔‘
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ بیان اے سی سی بورڈ یا پی سی بی سے مشاورت کے بغیر دیا گیا ہے۔
سوچے سمجھے بغیر دئیے گئے اس بیان کے منفی اثرات مرتب ہوں گے یہ پاکستان سے ایونٹس کی منتقلی کا یکطریہ بیان ہے۔‘
پی سی بی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’جے شاہ کی ہی صدارت میں منعقدہ اے سی سی کے اجلاس میں ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان کے سپرد کی گئی تھی جبکہ تاحال اے سی سی صدر کی جانب سے کوئی باضابطہ وضاحت بھی موصول نہیں ہوئی ہے۔‘
پی سی بی نے اے سی سی سے اس اہم اور حساس معاملے پر ہنگامی اجلاس بلانے کی بھی درخواست کی ہے۔‘
2023 میں پاکستان میں ہونے والا ایشیا کپ سال کے وسط میں کھیلا جائے گا جبکہ اس کا فارمیٹ ون ڈے ہوگا۔ اسی سال انڈیا میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کرکٹ ورلڈ کپ بھی شیڈول ہے۔
پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین انڈین ٹیم کی ایشیا کپ میں عدم شمولیت کے حوالے سے بیان پر غم و غصے کا اظہار کررہے ہیں اور کچھ صارفین پی سی بی کو انڈیا میں ہونے والے ون ڈے ورلڈ کپ کے بائیکاٹ کا مشورہ بھی دے رہے ہیں۔
ارفہ فیروز نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ رمیز راجہ کو انڈین کرکٹ بورڈ کو ’منہ توڑ‘ جواب دینا چاہیے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’دیگر کرکٹ بورڈز شاید سپانسرز اور آئی پی ایل کونٹریکٹس کی وجہ سے پریشان ہوں گے لیکن کسی کو تو آگے بڑھنا ہوگا انڈین کرکٹ بورڈ کی نا انصافیوں کے خلاف۔‘
مجتبیٰ علی نامی صارف نے لکھا کہ ’اگر رمیز راجہ مؤقف اختیار کرلیتے ہیں اور انڈیا جانے سے انکار کردیتے ہیں تو پوری قوم ان کے فیصلے کی حمایت کرے گی۔‘
شازیہ نامی صارف نے لکھا ’پاکستان کو 2023 ورلڈ کپ کے لیے انڈیا کا سفر نہیں کرنا چاہیے۔ ہمارے کھلاڑیوں کی زندگی بھی معنیٰ رکھتی ہے اور ہم انہیں آر ایس ایس کے نظریات کے خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔‘
انڈین سپورٹس جرنلسٹ اویناش آرین نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’اگر پی سی بی کے چیئرمین رمیز راجہ انڈیا میں ہونے والے 2023 کے ورلڈ کپ کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں تو یہ پاکستان کا نقصان ہوگا کیونکہ یہ آئی سی سی کا ٹورنامنٹ ہے۔‘
انڈین کرکٹ ٹیم آخری مرتبہ 2008 کے ایشیا کپ کے لیے پاکستان آئی تھی جس کے بعد سے اب تک کسی بھی میچ کے لیے پاکستان نہیں آئی ہے۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان آخری بار ٹیسٹ سیریز 2007 میں کھیلے گئی تھی تاہم 2012 میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے دو ٹی20 میچز اور 3 ون ڈے میچز کی مختصر سیریز کے لیے انڈیا کا دورہ کیا تھا۔ گرین شرٹس آخری مرتبہ 2016 کے ٹی20 ورلڈ کپ کے لیے انڈیا گئی تھی۔

شیئر: