Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مغرب ایرانی حکومت گرانے میں عوام کی مدد کرے، جلاوطن ایرانیوں کا مطالبہ

جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ امریکہ ایرانی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
جلاوطنی میں رہنے والے حکومت مخالف ایرانی گروپس نے مغربی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تہران پر مزید دباؤ ڈالتے ہوئے حکومت گرانے میں عوام کی مدد کریں۔
عرب نیوز کے مطابق حکومت مخالف پارٹیوں کے اتحاد (نیشنل کونسل آف ریزسٹنس آف ایران) کے ارکان نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ایک بریفنگ میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک کو ایرانی سفارت خانے بند کرنے کے احکامات جاری کرنے چاہییں اور حکومت پر مزید پابندیاں لگانی چاہییں۔
ایران میں احتجاج کا سلسلہ تقریباً آٹھ ہفتے قبل حجاب کے معاملے پر مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد شروع ہوا تھا۔
خاتون کی موت کے حوالے سے یہ بات یقینی تصور کی جاتی ہے کہ وہ پولیس کے تشدد سے ہوئی تاہم ایرانی حکومت اس سے انکار کرتی ہے۔
خیال رہے کہ ایران پر 1979 کے انقلاب کے بعد سے مذہبی اسٹیبلشمنٹ حکومتی کرتی آ رہی ہے۔ اس کے بعد سے خواتین پابند ہیں کہ وہ لباس کے معاملے میں حکومتی احکامات کی تعمیل کریں اور حجاب کریں۔
نیشنل کونسل آف ریزسٹنس آف ایران (این سی آر آئی) کی امریکہ میں نمائندہ سونا سامسائی نے بریفنگ میں کہا کہ حالیہ احتجاج نے ماضی کی تمام تحریکوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور اس کی قیادت نوجوان خواتین کر رہی ہیں جو حکومت کا خاتمہ چاہتی ہیں۔
’ایران میں اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے، اس میں انقلاب کی تمام خصوصیات نظر آ رہی ہیں۔‘

جلاوطن ایرانیوں نے مغرب سے تہران پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے امریکہ اور یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کے جمہوری انقلاب کی حمایت کرے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے رواں ماہ کہا تھا کہ ایران میں انسانی حقوق کا احترام کیا جائے اور امریکہ ایرانی عوام و خواتین کے ساتھ کھڑا ہے۔
صدر بائیڈن کا کہنا تھا ’دہائیوں سے ایرانی حکومت بنیادی آزادیوں سے انکار کرتی آ رہی ہے اور تشدد کے ذریعے عوام کو دباتی رہی ہے۔‘
ایرانی صدر ابراہیم رئیس نے امریکی صدر پر الزام لگایا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے بہانے ایرانیوں کو حکومت کے خلاف اکسانے اور ایرانی معاشرے کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
این سی آر آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹر علی رضا جعفرزادہ کا کہنا ہے کہ ایران کے پاسداران انقلاب کی اس وقت کوشش ہے کہ احتجاج کو کسی نہ کسی طرح کُچلا اور مزید پھیلنے سے روکا جائے۔
’ہمیں موصول ہونے والی سینکڑوں رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سادہ کپڑوں میں پاسداران انقلاب کے اہلکار احتجاج کرنے والوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔‘

مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد سے ایران میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ فوٹو: روئٹرز

انہوں نے مزید کہا کہ ’وہ مظاہرین کے سر کو نشانہ بناتے ہیں یا دیگر اعضا پر اس طرح سے وار کرتے ہیں کہ وہ مزید احتجاجی سرگرمیوں میں حصہ نہ لے سکیں۔‘
علی رضا جعفرزادہ نے یہ بھی کہا کہ ایرانی اہلکاروں نے بدنام زمانہ اوین جیل میں حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے متعدد قیدیوں کو بھی ہلاک کیا گیا ہے۔
’15 اکتوبر 2022 کو سپریم لیڈر کی سکیورٹی پر مامور پاسداران انقلاب کے خصوصی دستے نے جیل پر حملہ کیا  اور 40 قیدیوں کو ہلاک کیا۔ حملہ پہلے سے طے شدہ تھا، اس موقع پر کچھ قیدیوں کو چھتوں سے بھی نیچے پھینکا گیا۔‘
خیال رہے کہ اس واقعے کے بعد ایک ایرانی حکومتی عہدیدار نے کہا تھا کہ جیل میں آگ لگی تھی اور قیدیوں کی موت دھوئیں کے باعث ہوئی۔

شیئر: