Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’لانگ مارچ چند روز میں، چوروں کی غلامی سے بہتر ہے میں مر جاؤں‘

سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ چند روز میں لانگ مارچ کا اعلان کیا جائے گا۔
جمعرات کو سرگودھا یونیورسٹی میں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے حکومتی ارکان کو ایک بار پھر چور قرار دیتے کہا کہ ’ان کی غلامی کرنے سے بہتر ہے کہ میں مر جاؤں۔
عمران خان نے گورنر پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کو کس نے یہ اختیار دیا ہے کہ وہ سیاسی رہنماؤں کو طلبہ سے خطاب سے روکیں۔‘
’انہوں نے وی سی سے کہا تھا کہ عمران خان کو نہ بلائیں۔میرا نام سن کر حکومت کی طرح گورنر کی بھی کانپیں ٹانگ رہی تھیں‘
عمران خان طلبہ کے سیاست میں حصہ لینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں صرف برطانیہ ہی نہیں دنیا بھر سے سیاسی رہنما خطاب کرتے ہیں۔
’تین بار مجھے بھی وہاں خطاب کی دعوت مل چکی ہے۔‘ عمران خان کے مطابق ’اگر سیاسی لیڈر یونیورسٹیز میں خطاب نہیں کریں گے تو طلبہ کی سیاسی تربیت کیسے ہو گی، جامعات نرسریاں ہوتی ہیں سیاست کی۔‘
انہوں نے تجویز دی کہ صرف انہیں ہی نہیں بلکہ دیگر سیاست دانوں کو بھی یہ موقع ملنا چاہیے۔
تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اگر بلاول بھٹو طلبہ سے خطاب کرنے آئیں گے تو ان کی کانپیں ٹانگ رہی ہوں گی۔
’وہ اردو اور انگریزی ملی زبان بولتے ہیں، وہ کچھ کہہ رہے ہوں گے آپ کچھ اور سمجھ رہے ہوں گے‘
عمران خان نے وزیراعظم شہباز شریف کے حوالے سے بتایا کہ ’اگر وہ یونیورسٹی میں خطاب کرنے آئیں گے تو طلبہ سے ہی پیسے مانگنا شروع کر دیں گے۔‘
انہوں نے خطاب کے دوران شہباز شریف کی ایک آڈیو بھی چلائی جس میں ملک کے لیے امداد کی بات کر رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو بھی یونیورسٹیز میں خطاب کا موقع ملنا چاہیے۔
عمران خان نے ایک بار پھر ارسطو کے قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے ڈھائی ہزار سال قبل کہا تھا کہ جس معاشرے میں ناانصافی ہو وہاں کے لوگ انصاف کے لیے کھڑے ہوں۔‘
انہوں نے نئے گورنر سندھ کامران ٹسوری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان میں اور مولا جٹ میں کوئی فرق نہیں ہے۔

شیئر: