Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن کی تاریخ پر عمران خان سے بات ہوسکتی ہے: وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ’اب جب جب ان میں سے کوئی کردار جھوٹ بولے گا، اسی وقت اس کے مقابلے میں سچ بیان کیا جائے گا۔‘ (فائل فوٹو: پی آئی ڈی)
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اگر عمران خان بات چیت پر آمادہ ہو جائیں تو الیکشن کے حوالے سے کوئی درمیانی راستہ نکل سکتا ہے۔
جمعے کی رات مقامی نیوز چینل کو انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ’جب دو فریق بات چیت پر آمادہ ہو جائیں تو دو ٹوک طور پر کسی ایک بات نہیں مانی جاتی، درمیانی راستہ ہی نکلتا ہے۔‘
وفاقی وزیر داخلہ نے عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’ان کا یہ رویہ درست نہیں کہ پہلے الیکشن کی تاریخ دیں پھر بات کریں گے۔‘ 
’اگر تاریخ کا اعلان کردیں گے تو پھر بات چیت کس بات کی؟ الیکشن کی تاریخ پر بات ہوسکتی ہے۔‘
عمران خان کی جانب سے مخالفین کو چور قرار دینے کے ردعمل میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ جہاں نظر آئیں ان کو گھڑی چور کہیں۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ’جب عمران خان مخالفین پر ایسے الزامات لگانا بند کر دیں گے تو ہم بھی ایسا کہنا بند کر دیں گے۔‘
قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ’عمران خان نے اداروں کے افسران کو اپنا ہدف بنایا ہوا ہے۔ ان کی گفتگو آئین، قانون اور اخلاقیات کے زمرے میں نہیں آتی۔‘
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’یک طرفہ جھوٹ سچ کی شکل اختیار کر لیتا ہے اس لیے ضروری ہے سچ کو سامنے لایا جائے۔ اگر جھوٹ ہی جھوٹ چلتا رہے تو سچ دب جاتا ہے۔‘
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ’اب جب جب ان میں سے کوئی کردار جھوٹ بولے گا، اسی وقت اس کے مقابلے میں سچ بیان کیا جائے گا۔‘
وفاقی وزیر داخلہ نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے حوالے سے کہا کہ عمران خان نے لاہور سے جو شروع کیا ہے وہ لانگ مارچ ہے؟ ہمارے پاس رپورٹس ہیں کہ دہشت گرد لانگ مارچ کی سرگرمی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
’عمران خان نے اگر عوام کے ساتھ کی گئی کمٹمنٹ پوری کی تو تو پھر تو کچھ نہیں ہوگا لیکن ریڈ زون ہماری ریڈ لائن ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کسی جتھے کو اسلام آباد پر چڑھائی کی اجازت نہیں دی جائے گی اور بری نیت سے آنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا، جتھہ کلچر کی سوچ کو جڑ سے ختم کر دیں گے، جتھہ کلچر کے فروغ سے ملک تباہ ہو رہا ہے اور ریاست کا وجود خطرے میں ہے۔‘
’کسی ٹولے کو اپنی حماقت، تکبر اور پاگل پن کی وجہ سے قوم کو غربت کی جانب نہیں دھکیلنے دیں گے، عمران خان کے لانگ مارچ کے لیے اعلیٰ عدلیہ نے پیرامیٹرز طے کر دیئے ہیں۔‘
رانا ثنا اللہ  کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان قانون کے مطابق پرامن احتجاج کے لیے اسلام آباد آئے تو وفاقی حکومت عدالت کی جانب سے تفویض کردہ ذمہ داریاں پوری کرے گی، لیکن اگر کسی نے چڑھائی کرنے کی کوشش کی تو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔‘
وزیر داخلہ نے پی ٹی آئی رہنما اور سینیٹر اعظم سواتی کے حوالے سے کہا کہ ’اعظم سواتی نے الزام لگایا کہ انہیں گرفتار کر کے کسی اور کے حوالے کیا گیا۔ اس لیے میں آج اس چھاپہ مارنے والی پارٹی کے سربراہ کو ساتھ لایا ہوں۔‘
’جب اعظم سواتی کو عدالت پیش کیا گیا تو عدالت نے ان کے میڈیکل کا حکم دیا۔ میڈیکل کے نتیجے میں انہیں ہر طرح سے فِٹ قرار دیا گیا۔ اس کے بعد یہ ریمانڈ پر ایف آئی اے کے پاس رہے۔‘
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ’اب یہ ڈھٹائی کے ساتھ ایک ادارے کے دو ذمہ دار افسران کے خلاف الزام لگا رہے ہیں۔ اگر ایف اے سائبر کرائم کی ٹیم نے کوئی تجاوز کیا تو ابھی تک اس کے خلاف کوئی درخواست نہیں دی گئی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ایف آئی اے نے انہیں بالکل درست شکایت پر گرفتار کیا۔ ان کی عزت احترام کا پورا خیال رکھا گیا۔ ان کے جرم کے حساب سے ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔‘

طلال چودھری نے کہا کہ عمران خان کا لانگ مارچ صرف ایک ڈرامہ ہے۔ (فوٹو: اے پی پی)

پریس کانفرنس میں موجود ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے کہا ’ہم نے قانون کے مطابق کارروائی کی اور ان کے احترام کا پورا خیال رکھا۔‘

عمران خان کا لانگ مارچ صرف سیاسی گالا اور معافی مارچ ہے: طلال چودھری

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما طلال چوہدری نے کہا .کہ عمران خان کا لانگ مارچ صرف سیاسی گالا اور معافی مارچ ہے جو اس جمعہ شروع ہو کر اگلے جمعہ ختم ہو جائے گا تاہم اگر یہ مارچ لانگ کی بجائے شارٹ ہو کر اسلام آباد پہنچ بھی گیا تو عدالت عظمیٰ کے احکامات کی روشنی میں حکومت کی جانب سے مختص کردہ جگہ پر انہیں پر امن طور پر آئینی و قانونی حدود میں رہتے ہوئے جمہوری تقاضوں کے مطابق احتجاج کا حق حاصل ہے۔
جمعہ کی سہ پہر مدینہ ٹاؤن فیصل آباد میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا ’لانگ مارچ کے لیے مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے گی لیکن اگر انہوں نے اجازت کے برعکس قانون کو ہاتھ میں لینے یا بد امنی پھیلانے سمیت اسلام آباد پر چڑھائی کی کوئی کوشش کی تو وفاقی حکومت کی جانب سے گرفتاریوں سمیت تمام آپشن استعمال کئے جا سکتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا لانگ مارچ صرف ایک ڈرامہ ہے جو 11بجے شروع ہونا تھا مگر 4بجے کچھ وقت کیلئے شروع ہو کر پھروقفے کی نذر کردیا گیا حالانکہ لانگ مارچ اگر ایک بار شروع ہو جائے تو وہ منزل پر پہنچ کر ہی ختم ہوتا ہے۔
’لیکن عمران خان کا یہ مارچ معافی مارچ ہے جس میں وہ یہ ثابت کر رہے ہیں کہ وہ اچھے بچے اور بہترین غلام ہیں اس لیے انہیں معاف کر دیا جائے مگر اس کا نام آزادی مارچ رکھا گیا ہے۔‘

شیئر: