Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خودکش حملوں پر تشویش، چین اور پاکستان ’مل کر تحقیقات کر رہے ہیں‘

کراچی میں چینی اساتذہ کو نشانہ بنانے والی خودکش حملہ آور ایک خاتون تھیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
وزیراعظم شہباز شریف یکم نومبر کو چین کا دورہ کریں گے جہاں وہ صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں پاکستان میں بیجنگ کے مفادات کی حفاظت ایجنڈے میں شامل ہوگی۔ 
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق رواں سال اپریل میں پاکستان کے شہر کراچی کی یونیورسٹی کے احاطے میں خودکش حملے میں تین چینی اساتذہ  ڈرائیور سمیت ہلاک ہوئے تھے۔ 
اگرچہ اس حملے کو کئی ماہ گزر چکے ہیں لیکن پاکستانی حکام سخت پریشان ہیں۔
وزارت داخلہ نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ چینی شہریوں اور پاکستان میں منصوبوں پر حملے حکومت کے لیے شدید تشویش کا باعث ہیں۔
چین کی وزارت خارجہ نے روئٹرز کے سوالات کا جواب نہیں دیا۔ وزارت خارجہ نے پہلے 26 اپریل کے حملے کی مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ ’پاکستان ذمہ داروں کو سزا دے، چینی شہریوں کو تحفظ فراہم کرے اور ایسے واقعات کو دوبارہ ہونے سے روکے۔‘
کراچی میں چینی اساتذہ کو نشانہ بنانے والی خودکش حملہ آور ایک خاتون تھیں اور اس حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ نے قبول کی تھی۔
اس حملے کے بعد پاکستان میں سڑکوں، ریلوے، پائپ لائنوں اور بندرگاہوں کا 65 بلین ڈالر کے نیٹ ورک کا ’بیجنگ کا بیلٹ اینڈ روڈ انفراسٹرکچر‘ منصوبہ خطرے میں پڑ گیا تھا۔
یہ منصوبہ چین کو بحیرہ عرب سے جوڑے گا اور اسلام آباد کو اپنی معیشت کو وسعت دینے اور جدید بنانے میں مدد کرے گا۔

خودکش حملے میں تین چینی اساتذہ مقامی ڈرائیور سمیت ہلاک ہوئے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو میں علیحدگی پسندوں نے چینی باشندوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ پاکستان چھوڑ دیں ورنہ مزید قتل عام کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ویڈیو کے آغاز میں ایک نقاب پوش بندوق بردار چین سے مخاطب ہوتے ہوئے انگریزی زبان میں کہتا ہے کہ ’چین کے صدر! آپ کے پاس اب بھی وقت ہے کہ بلوچستان سے نکل جائیں، ورنہ آپ کو بلوچستان سے اس طرح نکالا جائے گا کہ آپ کبھی نہیں بھولیں گے۔‘
کچھ ہی دیر بعد ویڈیو میں 30 سالہ سکول ٹیچر شاری حیات بلوچ کو اپنے نوجوان بیٹے اور بیٹی کے ساتھ پارک میں چہل قدمی کرتے اور بعد میں خطاب کرتے ہوئے دکھایا گیا۔
30 سالہ خاتون نے ساتھی بلوچ علیحدگی پسند جنگجوؤں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اسے تحریک کی پہلی خاتون خودکش بمبار بننے کا ’موقع‘ دیا۔
کالعدم بلوچ نیشنل آرمی (بی ایل اے) عام طور پر پاکستانی سکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتی ہے تاہم حالیہ برسوں میں بی ایل اے نے چینی شہریوں پر حملے کیے کیونکہ ان گروپ کے بقول ’بیجنگ نے ان وارننگز کو نظرانداز کیا جن میں کہا گیا تھا کہ وہ بلوچستان کے حوالے سے معاہدے کرنے سے باز رہے۔‘

حکام کے مطابق خودکش حملہ آور شاری بلوچ ایک سکول ٹیچر تھیں۔ (فوٹو: سکرین گریب)

چین وسائل سے مالا مال صوبے میں کان کنی اور بنیادی ڈھانچے کے بڑے منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔
چینی حکام کی ایک ٹیم نے تحقیقات میں مدد کے لیے پاکستان کا دورہ کیا جس کے بارے میں وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ بیجنگ کی معاملے کے حوالے سے سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔
تحقیقات میں براہ راست شامل چار پاکستانی ذرائع کے مطابق ڈیٹا فائلوں کا جائزہ لینے کے تقریباً دو ماہ بعد ٹیم اگست کے آخر میں روانہ ہوئی۔
شہباز شریف صدر شی جن پنگ سے تیسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد ملاقات کرنے والے پہلے رہنماؤں میں سے ایک ہوں گے۔

شیئر: