Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین ریاست گجرات میں پل گرنے کے بعد ’بی جے پی ایم ایل اے کے سٹنٹ‘ پر تنقید

گرنے والے پل کا افتتاح پانچ روز قبل کیا گیا تھا (فوٹو: ویڈیو گریب)
انڈیا کی ریاست گجرات میں پل گرنے سے متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے جس کے بعد ایک جانب تو حادثے پر افسوس کا اظہار کیا گیا تو دوسری جانب حکمراں جماعت بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی تنقید کا نشانہ بنے۔
سوشل ٹائم لائنز پر شیئر کی گئی ویڈیوز اور تصاویر میں مختلف صارفین نے لکھا کہ ’موربی حادثہ میں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئی ہیں لیکن بی جے پی کے سابق ایم ایل اے ان کی مدد کے بجائے فوٹو شوٹ کے ذریعے سٹنٹ کررہے ہیں۔‘
انڈین حکمراں جماعت کے سابق رکن اسمبلی پر تنقید کرنے والوں نے دعوی کیا کہ ’موربی گجرات میں لوگ مر رہے ہیں لیکن بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی ان کی مدد کے بجائے تصاویر بنوانے میں مصروف ہیں۔‘
راج نے اپنا مشاہدہ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’قریب سے گزرتے لوگ چل کر جارہے ہیں اور یہ فرد ٹیوب پہن کر تیرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

’پل کے افتتاح کے چند روز بعد‘ پیش آنے والے حادثے اور اس میں انسانی جانوں کے زیاں کا ذکر کرنے والوں نے بی جے پی رہنما کے اس عمل کو ’الیکشن کی تیاری‘ قرار دیا تو کئی ٹویپس نے سیاسی جماعت عام آدمی پارٹی کو مشورہ دیا کہ وہ بھی ’ایسی ہی محنت‘ کرے۔

معاملے پر تبصرہ کرنے والوں میں سے کچھ نے انڈین حکومت کے نعرے ’پردھان سیوک‘ پر تنقید کی تو لکھا کہ ’جس طرح کی خدمت انہیں سکھائی جاتی ہے اس کا یہی نتیجہ نکلے گا۔
انڈین وزیراعظم نریندرا مودی کے سیاسی سفر کی ابتدا بننے والی ریاست گجرات میں گورننس کے مسائل زیربحث آئے تو پال کوشے نے لکھا کہ ’کون اس معاملے کی ذمہ داری اٹھائے گا۔ گجرات میں ہونے والے معاملات پر کوئی جواب دہ ہے۔ گجرات ماڈل کا تعفن ہر جگہ پھیل رہا ہے۔‘

تنقید کا سلسلہ بڑھا تو بی جے پی کے حامی بھی اپنے رہنما کی حمایت میں سامنے آئے۔
ایسے ہی ایک ہینڈل سے سیاسی مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے لکھا گیا کہ ’سابق ایم ایل اے کانتی لال امرتیا لوگوں کو بچانے کے لیے پانی میں اترے۔‘

انڈین میڈیا رپورٹس کے مطابق گجرات میں 140 سے زائد افراد کی ہلاکت اور درجنوں کے زخمی ہونے کا باعث بننے والے سسپنشن برج کا افتتاح پانچ روز قبل کیا گیا تھا۔

شیئر: