Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم کا دورہ چین، قرضوں کی واپسی میں ریلیف پر بات کریں گے

پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 7.4 ارب ڈالر رہ گئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف چین کی قیادت کے ساتھ سی پیک اور دیگر معاملات پر بات چیت کے لیے بیجنگ پہنچے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سی پیک چینی صدر شی جن پنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ کا حصہ ہے جس کا مقصد چین کو سڑکوں، سمندر اور ریل کے ذریعے دنیا کے ساتھ منسلک کرنا ہے۔
 پاکستان اور چین عرصہ دراز سے اہم اتحادی سمجھے جاتے ہیں اور توقع ہے کہ شہباز شریف اس دورے کے دوران سکیورٹی معاملات پر بھی گفتگو کریں گے۔
شہباز شریف کے ایک مشیر نے روئٹرز کو بتایا کہ اقتدار میں آنے کے بعد چین کے پہلے دو روزہ دورے میں وہ چین کے قرض کی واپسی میں کچھ ریلیف کی بات بھی کریں گے۔
پاکستان پر کل 27 ارب ڈالر  دو طرفہ بیرونی قرضوں میں سے تقریباً 23 ارب ڈالر چین کو واجب الادا ہے۔
پاکستان پہلے ہی ادائیگیوں کے توازن کے بحران کا شکار ہے اور حالیہ سیلاب کی وجہ سے اسے 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔
شہباز شریف نے ایک بیان میں کہا کہ ’میں صدر شی جن پنگ اور دیگر چینی حکام کے ساتھ ملاقات کروں گا اور میری گفتگو کا محور سی پیک کا منصوبہ ہو گا۔‘
شہباز حکومت کا الزام ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت میں سی پیک سست روی کا شکار ہوا، تاہم عمران خان اس کی تردید کرتے ہیں۔
پاکستان نے عندیہ دیا تھا کہ وہ چین کے ساتھ قرض کی واپسی کے لیے ریلیف پر بات کرے گا، لیکن اس حوالے سرکاری سطح پر کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔
پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 7.4 ارب ڈالر رہ گئے ہیں۔

شیئر: