Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر درج نہ ہونے کا معمہ ہے کیا؟

عمران خان پر فائرنگ کے واقعے کے خلاف ملک بھر احتجاج ہو رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر لانگ مارچ کے دوران فائرنگ کے واقعے کو تین دن گزرنے کے بعد بھی تاحال مقدمہ درج نہیں ہو سکا۔
پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہونے کے باوجود مقدمے کا درج نہ ہونا کئی طرح کے سوالیہ نشان اٹھا رہا ہے۔
وزیرآباد کے ضلعی پولیس افسر غضنفر شاہ کے مطابق پولیس کو ابھی تک اس واقعے سے متعلق کسی طرح کی کوئی درخواست ہی موصول نہیں ہوئی ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف الزام عائد کر رہی ہے کہ پولیس نے ان سے درخواست وصول کرنے سے انکار کیا ہے۔ 
پی ٹی آئی کے رہنما زبیر نیازی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے جمعے کو مقدمہ درج کرنے کے لیے کئی گھنٹے تھانے میں گزارے۔ ’مجھے بتایا گیا کہ تھانے کی بجلی نہیں ہے۔ پورے شہر میں بجلی تھی لیکن تھانے میں بجلی نہیں تھی۔ جس کے بعد میں نے خود تاروں کا معائنہ کیا تو ایک تار کٹی ہوئی تھی۔ اور ساتھ ایک پلاس بھی رکھا ہوا تھا۔ جیسے جان بوجھ کے بجلی کاٹی گئی ہو۔‘ 
انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد بجلی آ بھی گئی تو ان سے باضابطہ طور پر درخواست وصول نہیں کی گئی۔
’ہمیں کہا گیا کہ اپنی درخواست کی ایک کاپی دے دیں، اعلٰی افسران سے مشاورت کے بعد ایف آئی آر درج کر دی جائے گی۔ میں نے درخواست کی ایک کاپی دے دی لیکن مجھے اس کی بھی رسید نہیں دی گئی۔‘ 

عمران خان شوکت خانم ہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان کے قوانین کے مطابق کسی بھی جرم کے واقعے کی ایف آئی آر فوری طور پر درج کی جانی چاہیے۔ اگر مقدمے کا مدعی دستیاب نہیں تو بھی پولیس اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کر سکتی ہے۔
وزیرآباد میں پیش آنے والے واقعے میں پاکستان تحریک انصاف کے دعوے کے مطابق زبیر نیازی درخواست کے مدعی ہیں۔ 
 پولیس اس حوالے سے میڈیا کو واضح موقف نہیں دے رہی ہے۔ اردو نیوز نے آئی پنجاب سے لے کر تھانے کے ایس ایچ او تک سے رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے لیکن ہر طرف سے مکمل خاموشی ہے۔ یہ قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں کہ پولیس کو پاکستان تحریک انصاف کی درخواست میں دیے گئے مواد پر اعتراض ہے۔ 
 

پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

حالیہ عرصے میں ایسا کوئی مثال نہیں ملتی کہ ایک ہائی پروفائل معاملے کی ایف آئی آر میں اتنی تاخیر کی گئی ہو۔
موقع سے گرفتار ہونے والے ملزم نوید احمد کو تفتیش کے لیے لاہور میں رکھا گیا ہے انہیں بھی تک کسی عدالت کے روبرو پیش نہیں کیا جا سکا۔ حالانکہ ملکی قوانین کے مطابق کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے اور پھر عدالت میں پیش کرنے کے لیے مقدمے کا ہونا ضروری ہے۔ تاہم اس بات کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے کہ عمران خان پر حملے کا مقدمہ ابھی تک کیوں درج نہیں کیا جا سکا۔

شیئر: