Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’میں حارث رؤف کی طرح 150 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے بولنگ نہیں کر پا رہا‘

شاہین شاہ آفریدی نے بنگلہ دیش کے خلاف چار وکٹیں حاصل کیں تھیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستانی فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کا کہنا ہے ٹی 20 ورلڈ کپ سے قبل ہونے والی انجری سے صحتیاب ہونے کے لیے انہیں وقت درکار تھا لیکن ٹیم کی ضرورت کے پیش نظر وہ جلدی آگئے۔
اتوار کو بنگلہ دیش کے خلاف جیت اور پاکستان کے ٹی 20 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں رسائی کے بعد ایڈیلیڈ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے 22 سالہ فاسٹ بولر نے کہا کہ ’میں صرف فیلڈ پر 100 فیصد کارکردگی ہی دے سکتا ہوں اور اس کے لیے میں کوشش کررہا ہوں۔‘
شاہین شاہ آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ ’اس انجری سے صحتیاب ہونے کے لیے وقت درکار تھا اور میرا خیال ہے میں جلدی واپس اس لیے آگیا کیونکہ یہ ورلڈ کپ ہے اور میری ٹیم کو میری ضرورت ہے۔
شاہین شاہ آفریدی پاکستان میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے دوران گھٹنے کی انجری کا شکار ہوگئے تھے۔ انگلینڈ میں اپنے علاج کے بعد ٹی 20 ورلڈ کپ سے کچھ دن پہلے آسٹریلیا آئے تھے۔
واپسی کے بعد شاہین شاہ آفریدی اپنے پرانے رنگ میں نظر نہیں آرہے تھے اور ان کی بولنگ کی رفتار بھی کچھ کم نظر آرہی تھی۔
لیکن جنوبی افریقہ کے خلاف دو اور آج بنگلہ دیش کے خلاف انہوں نے چار وکٹیں حاصل کیں اور واپس اپنے فارم میں آتے ہوئے دکھائی دیے۔
ان کا اپنی بولنگ کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’میں حارث رؤف کی طرح 150 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے بولنگ نہیں کرپا رہا۔‘
فاسٹ بولر نے کہا کہ پہلے جب وہ 135 یا 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بولنگ کررہے تھے اس وقت بھی انہیں اپنے پاؤں میں چبھن محسوس ہورہی تھی۔
’ایک انجری کے ساتھ دو، تین مہینے کمرے میں رہنے سے آپ کے دماغ پر اثر پڑتا ہے۔ مجھے یقین تھا کہ میری واپسی ہوگی اور میری کوشش ٹیم کے لیے سود مند ثابٹ ہوگی۔‘
انہوں نے اپنی ٹیم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’شروع میں میچ کے نتیجے ہمارے حق میں نہیں رہے لیکن ایک اچھی ٹیم ہار کے بعد بھی نیچے نہیں گرتیں۔‘

شیئر: