Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کو قرضوں میں چُھوٹ دیں: اقوام متحدہ

انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ عالمی برادری پاکستان کی بحالی اور تعمیرنو کے عمل کے لیے بڑے پیمانے پر امداد کرے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کی بھرپور مدد کرے۔
انہوں نے پیر کے روز شرم الشیخ میں پاکستان پویلین میں یو این کلائمیٹ چینج کانفرنس کوپ۔27 کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کیا۔
انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ پاکستان کو سیلاب سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے، عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کو قرضوں میں چُھوٹ دیں۔
'میں نے سیلاب کے بعد پاکستان کا دورہ کیا، سیلاب سے وہاں فصلوں، لوگوں کے روزگار اور نظام زندگی کو شدید نقصان پہنچا اور ان کا سب کچھ تباہ ہو گیا۔'
انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ میں نے پاکستان میں لوگوں کو ایک دوسرے کی مدد کرتے دیکھا، پاکستانی عوام کا حوصلہ، ہمت اور فراخدلی لائق خراج تحسین ہے۔'
'پاکستان کے عوام کی فراخدلی کا مجھے پہلے ہی علم ہے، پاکستانی عوام کی طرف سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی ناقابل فراموش ہے۔'
 انہوں نے کہا کہ 'پاکستان میں سیلاب سے بہت نقصان ہوا ہے، پاکستان عالمی برادری کی بھرپور مدد کا مستحق ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔'
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان کو مدد کی ضرورت ہے، عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کی اس صورت حال میں بحالی اور تعمیرنو کے عمل کے لیے بڑے پیمانے پر بھرپور امداد کرے۔'
'اس سلسلے میں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، تباہی اور نقصانات کے ازالے کے حوالے سے کوپ۔27 کو واضح روڈ میپ بنانا چاہیے، اس سے پاکستان کو بھی فائدہ ہوگا۔'

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بحالی اور تعمیرنو کی شکل میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث جو تباہی پاکستان میں ہوئی وہ پاکستان تک محدود نہیں رہے گی، سیلاب سے ہمارے سماجی و اقتصادی نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے، دنیا کی طرف سے نقصانات کا ازالہ واحد امید ہے۔
'پاکستان میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے، پاکستان کو مشکل سے نکالنے کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات سے متاثرہ پاکستان کو قرضوں میں چھوٹ کی بھی ضرورت ہے۔'
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پاکستان جیسے متاثرہ ممالک کو قرضوں کی واپسی کے حوالے سے بحالی اور تعمیرنو کی شکل میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
'عالمی مالیاتی ادارو ں کو چاہیے کہ وہ پاکستان کو قرضوں میں چھوٹ دیں۔ 'پاکستان سمیت قدرتی آفات سے پیدا ہونے والی صورت حال سے متاثرہ ممالک کو رعایتی فنانسنگ ہونی چاہیے، امید ہے کہ جی۔20 ممالک اس حوالے سے اقدامات کریں گے۔'

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ پاکستان میں نقصانات کے ازالے سے متعلق کوپ۔27 کو واضح روڈ میپ بنانا چاہیے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی برادری کی طرف سے بھرپور امداد کا مستحق ہے۔ پاکستان کے عوام اور حکومت کے ساتھ موجودہ حالات میں مکمل اظہار یکجہتی کی جانی چاہیے۔
'پاکستان میں لاکھوں افراد کو موسم سرما پناہ اور معاش کے بغیر بسر کرنا ہوگا حالانکہ یہ ان کا بنیادی حق ہے، خواتین اور بچے اب بھی اپنی بنیادی ضروریات کے تحفظ کے لیے ہماری طرف دیکھ رہے ہیں۔'
 شہباز شریف نے کہا کہ دیہات بہتر مستقبل کے تحفظ کے منتظر ہیں اور ایسی بحالی کے لیے وسائل کی ضرورت ہے جن کی ہم ضمانت دینے سے قاصر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کے جنوبی علاقوں میں کھڑا پانی بڑی بڑی جھیلوں کا منظر پیش کر ر ہا ہے جہاں پر لاکھوں افراد کو فصلوں سے خوراک حاصل ہوتی رہی ہے اور مویشی لاکھوں خاندانوں کی کفالت کا ذریعہ بنتے رہے ہیں۔
'سیلاب کی وجہ سے اب بھی سینکڑوں پل ٹُوٹے ہوئے ہیں، 8000 کلومیٹر سے زائد سڑکیں بہہ گئی ہیں، سیلابی پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے صحت کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے، ہم نے ہنگامی اقدامات اٹھائے ہیں۔'
شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب کے باعث ہمارا 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔ ہماری بحالی کا سفر بڑھتے ہوئے قرضے، توانائی کی عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافے، موافقت فنڈ تک حقیقی رسائی نہ ہونے سے متاثر ہوگا۔
'ہمارے سماجی تحفظ کے پروگرام بی آئی ایس پی نے 28 لاکھ غریب خاندانوں میں 70 ارب روپے (316 ملین امریکی ڈالر) کی رقم فوری طور پر تقسیم کی۔'

شیئر: