Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

2030 تک سعودی عرب کا 30 فیصد علاقہ نایاب جنگلی حیات کے لیے مختص ہو جائے گا

تحقیقی مراکز کے تحت معدومی کے خطرے کی شکار انواع کی نسل بڑھانے اور انہیں زندہ رہنے کے مناسب ماحول فراہم کرنے پر بھی کام کیا جائے۔‘ (فائل فوٹو: عاجل)
شرم الشیخ میں گرین سعودی فورم کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2030ء تک مملکت میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے مختص علاقوں کا رقبہ 30 فیصد تک پہنچ جائے گا۔
عاجل نیوز کے مطابق جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے قائم قومی مرکز(نیشنل سنٹر فار وائلڈ لائف) نے ’محفوظ علاقوں‘ میں مرحلہ وار اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔
جنگلی حیات تحفظ کے ادارے سی ای او ڈاکٹر محمد علی قربان نے کہا ہے کہ مرکز تین اہم اقدامات اٹھائے گا جن میں جنگلی حیات کے لیے متوازن ماحول فراہم کرنا، معدومی کے خطرے کے شکار جانوروں کا تحفظ اور بحری و ساحلی ماحول سے نقصان دہ اشیاء کو ہٹانا شامل ہے۔
ڈاکٹر محمد علی قربان نے مزید کہا کہ جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے سمندر اور خشکی دونوں کے علاقے شامل ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ابھی تک مملکت کے کل رقبے کا 16 اعشاریہ دو فیصد خشک جبکہ 5.5 فیصد سمندری حصہ اس مقصد کے لیے مخصوص کیا گیا ہے۔
سنہ 2025ء تک سعودی عرب میں گرم اور خشک علاقوں کے ’پروٹیکٹڈ ایریاز‘ میں 22 فیصد جبکہ سمندری علاقوں میں 24 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔

ابتدائی طور پر چھ معدومی کے خطرے کی شکار انواع کو بچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں(فائل فوٹو: ایس پی اے)

اس کے بعد 2030ء تک مرحلہ وار اضافے کے بعد یہ شرح مملکت کے مجموعی رقبے کا 30 فیصد ہو جائے گی۔
ڈاکٹر محمد علی قربان نے یہ بھی بتایا کہ ’ریاض اور طائف میں  قائم تحقیقی مراکز کے تحت معدومی کے خطرے کی شکار انواع کی نسل بڑھانے اور انہیں زندہ رہنے کے مناسب ماحول فراہم کرنے پر بھی کام کیا جائے۔‘
اس ضمن میں ابتدائی طور پر چھ معدومی کے خطرے کی شکار انواع کو بچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
مستقبل میں جنگلی حیات کی مزید اقسام کو بھی اس فہرست میں شامل کیا جائے گا۔
 

شیئر: