Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فارن ایکسچینج کمپنیوں سے لین دین کی شکایت کہاں کی جا سکتی ہے؟

پاکستان میں زرمبادلہ کے کاروبار کی ضابطہ کاری فارن ایکس چینج ریگولیشن ایکٹ 1947 کے تحت کی جاتی ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے عوام کی جانب سے زرمبادلہ کی غیرقانونی سرگرمیوں کی نشاندہی کے لیے وسل بلوئنگ کا فورم متعارف کرا دیا ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جمعے کو جاری بیان کے مطابق احتساب اور دیانت داری کے ماحول کو فروغ دینے کی غرض سے ایک مخصوص ای میل ایڈریس ([email protected]) متعارف کرایا گیا ہے.
اس ای میل ایڈریس کو استعمال کرتے ہوئے عوام الناس زرمبادلہ میں انجام دی جانے والی کسی بھی غیرقانونی سرگرمی کی اطلاع اسٹیٹ بینک کو دے سکتے ہیں۔
’یہ ای میل کسی ایکسچینج کمپنی کی جانب سے انجام دی جانے والی غیرقانونی سرگرمی سے آگاہ کرنے یا کسی ایکسچینج کمپنی کی طرف سے کرنسی کے تبادلے کی ٹرانزیکشن کی سسٹم سے نکلی ہوئی رسید فراہم نہ کرنے کی رپورٹ کرنے میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘
سٹیٹ بنک آف پاکستان کے مطابق زرمبادلہ کی غیرقانونی سرگرمی کی رپورٹنگ کرتے وقت شکایت کنندہ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ جس حد تک ممکن ہو سکے حقائق اور مخصوص معلومات اور تفصیلات فراہم کرے تاکہ اس معاملے کا جامع طور پر جائزہ لیا جا سکے۔

سٹیٹ بنک آف پاکستان کے مطابق زرمبادلہ کی غیرقانونی سرگرمی کی رپورٹنگ کرتے وقت جس حد تک ممکن ہو سکے حقائق اور مخصوص تفصیلات فراہم کرے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

’ان سے یہ توقع بھی کی جاتی ہے کہ وہ افواہیں پھیلانے، قیاس آرائیوں، غلط اور غیر سنجیدہ الزامات لگانے سے گریز کریں گے۔ اس فورم کو استعمال کرنے کے لیے شناخت ظاہر کرنا رضا کارانہ ہے، تاہم اگر شناخت بتائی گئی تو اسے راز رکھا جائے گا۔‘
سٹیٹ بنک آف پاکستان نے مزید کہا ہے کہ ’اگر کسی شخص کو ایکسچینج کمپنیوں سے لین دین میں کسی مسئلے کا سامنا ہو تو وہ اس ای میل[email protected]  پر اپنے خدشات سے آگاہ کر سکتا ہے۔ ایسے معاملات میں ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے فارن کرنسی نوٹوں کی خرید و فروخت کی ایسی رسیدیں جاری کرنا جو سسٹم سے نہ نکلی ہوں، نوٹس بورڈ پر دی گئی شرح مبادلہ سے خاصے زیادہ چارجز وصول کرنا اور بیرونی کرنسی کی فراہمی کے لیے صارفین کی جائز درخواستوں کو رد کرنا بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں زرمبادلہ کے کاروبار کی ضابطہ کاری فارن ایکس چینج ریگولیشن ایکٹ 1947 کے تحت کی جاتی ہے۔ مذکورہ ایکٹ کے تحت اسٹیٹ بینک نے زمرہ ’اے‘ کی 26 ایکس چینج کمپنیوں اور زمرہ ’بی‘ کی 20 ایکس چینج کمپنیوں کو فارن کرنسی نوٹوں کی خرید وفروخت سمیت زرمبادلہ کا کاروبار کرنے کی اجازت دی ہے۔

شیئر: