Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تصدیق شدہ اکاؤنٹس میں اضافہ، ٹوئٹر نے 8 ڈالر کا سبسکرپشن پلان روک دیا

ایلون مسک نے کمپنی کی آمدنی میں اضافے کے لیے سبسکرپشن پلان متعارف کیا تھا۔ فوٹو: روئٹرز
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے تصدیق شدہ اکاؤنٹس کا بلیو چیک مارک حاصل کرنے کے لیے آٹھ ڈالر کا سبسکرپشن پلان عارضی طور پر روک دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سبسکرپشن پلان متعارف ہونے کے بعد جعلی اکاؤنٹس کی تعداد میں اس قدر اضافہ ہوا ہے کہ جمعے کو ٹوئٹر کو کچھ صارفین کے لیے علیحدہ سے ’آفیشل‘ کا بیج بھی جاری کرنا پڑا۔
اس سے قبل بلیو چیک مارک تصدیق کے بعد جاری کیا جاتا تھا جو اکثر سیاستدانوں، صحافیوں یا دیگر معروف شخصیات کے تھے۔
تاہم رواں ہفتے کے آغاز میں سبسکرپشن پلان متعارف ہونے کے بعد ہر اس شخص کو بلیو چیک مارک تک رسائی حاصل ہو گئی ہے جو آٹھ ڈالر ادا کرنے کو تیار ہے۔
اس سہولت کے بعد ایسے جعلی اکاؤنٹس بھی سامنے آئے ہیں جو خود کو ایلون مسک سمیت دیگر معروف شخصیات یا بڑی کمپنیوں کے طور پر ظاہر کرتے رہے اور فیس ادا کرنے کے بعد بلیو چیک بھی حاصل کر لیا۔
ان جعلی اکاؤنٹس میں ایلون مسک کی اپنی کمپنی ٹیسلا اور سپیس ایکس کا اکاؤنٹ بھی شامل ہے جس پر بالکل وہی پروفائل فوٹو اور دیگر معلومات ظاہر کی گئیں ہیں جو کمپنی کے سرکاری اکاؤنٹس پر موجود ہیں۔
گزشتہ روز امریکی دواساز کمپنی ایلی للی کے تصدیق شدہ جعلی اکاؤنٹ سے ٹویٹ شیئر ہوئی کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے انسولین مفت فراہم کی جائے گی، جس کے بعد کمپنی کو حقیقت واضح کرتے ہوئے صارفین سے معافی مانگنا پڑی۔
کمپنی نے جاری بیان میں کہا کہ ’ہم ان سب سے معافی مانگتے ہیں کہ انہیں للی کے جعلی اکاؤنٹ سے گمراہ کن ٹویٹس ملیں۔‘

 سبسکرپشن پلان کے بعد تصدیق شدہ جعلی اکاؤنٹس میں اضافہ ہوا۔ فوٹو: اے ایف پی

ٹوئٹر کے نئے مالک ایلون مسک نے یہ پلان کمپنی کی آمدنی میں اضافے کی غرض سے متعارف کروایا تھا۔
جمعے کو اکثر ٹوئٹر صارفین شکایت کرتے ہوئے نظر آئے کہ بلیو چیک مارک غائب ہو گیا ہے جبکہ ذرائع کے مطابق سبسکرپشن پلان ختم کر دیا گیا ہے۔
ٹوئٹر نے فی الحال اس حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا۔
نقلی اکاؤنٹس کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ٹوئٹر نے جمعے کو بلیو چیک مارک کے ساتھ آفیشل کا بیج بھی جاری کیا تھا۔
ایلون مسک نے ٹوئٹر کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد کمپنی کے تقریباً آدھے ملازمین کو برطرف کر دیا تھا جس میں اعلٰی افسران بھی شامل ہیں۔

شیئر: