Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹویٹ کی بنیاد پر مقدمہ، عدالت نے اظہار رائے پر قدغن قرار دے کر خارج کر دیا

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹوئٹر صارف نے ویگو ڈالے اور جبری گمشدگیوں کی بات کی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک شہری کے خلاف ٹویٹس کی بنیاد پر درج کیے گئے مقدمے کو اختیارات سے تجاوز قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا ہے۔
سنیچر کو عدالت نے ایف آئی اے کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر کو اظہار رائے پر قدغن قرار دیا یے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے عسکری قیادت سے متعلق کی گئی ٹویٹس پر مقدمے کے اندراج کے خلاف شہری کاشف فرید کی درخواست منظور کرتے ہوئے ایف آئی آر کو خارج کرنے کا حکم سنایا۔
اپریل میں شہری پر حکومت کی تبدیلی کے بعد عسکری قیادت کے خلاف چلنے والی مہم میں حصہ لینے کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ٹوئٹر ٹرینڈ میں حصہ لے کر محض ٹویٹ کرنے سے کوئی جرم سرزد نہیں ہو جاتا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’ٹویٹ کرنے والے کے اپنے الفاظ میں جب تک کچھ غلط نہ ہو جرم نہیں۔‘
جسٹس بابر ستار نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایف آئی آر کا مقصد آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانا ہے۔ ’ایف آئی اے کی جانب سے یہ کیس درج کر کے ریاست کا مذاق بنایا ہے۔‘
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹوئٹر صارف نے ویگو ڈالے اور جبری گمشدگیوں کی بات کی۔
فیصلے کے مطابق ’ٹویٹ میں لکھا گیا کہ ایک مخصوص ٹرینڈ سے متعلق لکھنے پر ادارہ ماورائے قانون کارروائی کر سکتا ہے۔ ایف آئی اے کی جانب سے ایسی ٹویٹ پر فوجداری کیس بنانا عوام کے ذہن میں ایسے شبہات کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔‘

شیئر: