Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’صارفین 30 منٹ تک اپنی ٹویٹ ایڈٹ کرسکیں گے‘

ماضی میں ٹوئٹر نے ایڈٹ بٹن کو صارفین کے بھرپور مطالبے کے باوجود مسلسل نظرانداز کیا (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے جمعرات کے روز اپنی ٹویٹ میں عرصہ دراز سے زیر التوا رہنے والے ’ایڈٹ بٹن‘ کے تجربے کا اعلان کیا ہے۔
ٹوئٹر نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’اگر آپ کو کوئی ایڈیٹڈ ٹویٹ نظر آرہی ہے تو وہ اس وجہ سے ہے کہ ہم ایڈٹ بٹن کا ٹیسٹ کر رہے ہیں، یہ ہورہا ہے اور آپ سب ٹھیک رہیں گے۔‘
ٹوئٹر نے گذشتہ چند برسوں میں مختلف تجربات کیے ہیں اور نئے فیچرز متعارف کروائے ہیں لیکن ٹوئٹر نے ایڈٹ بٹن کو صارفین کے بھرپور مطالبے کے باوجود مسلسل نظرانداز کیا۔
ٹوئٹر کی پالیسی کے مطابق ٹوئٹر انتظامیہ نے کچھ تحفظات کے باعث ایڈٹ بٹن کو روکے رکھا جس میں ایک وجہ یہ ہے کہ کوئی ٹویپ ٹویٹ کرنے کے بعد اسے تبدیل نہ کردے۔
این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ کے مطابق ٹوئٹر کا ایڈٹ بٹن صارفین اپنی ٹویٹ کرنے کے 30 منٹ بعد تک استعمال کرسکتے ہیں، یعنی اگر کوئی ٹویپ ٹویٹ کرے گا تو اسے ایڈٹ کرنے کے لیے اس کے پاس 30 منٹ کا وقت ہوگا۔
اس کے علاوہ ایڈٹ ہونے والی ٹویٹ پر ایک آئیکن بھی لگایا جائے گا جس سے یہ پتا چلے گا کہ یہ ٹویٹ ایڈٹ ہوچکی ہے اور اس کے ایڈٰٹ ہونے کی تمام تفصیل بھی محفوظ کی جائے گی۔
اس سے پہلے 2020 میں ٹوئٹر کے سی ای او جیک نے ایڈٹ بٹن کے بارے میں یہ کہا تھا کہ شاید ٹوئٹر اسے کبھی اپنے پلیٹ فارم پر متعارف نہیں کروائے گا۔
بلومبرگ کے مطابق ٹوئٹر بہت جلد یہ فیچر اپنے ان صارفین کے لیے متعارف کروانے جارہا ہے جو ٹوئٹر بلیو پر پیسے ادا کرتے ہیں۔
ٹوئٹر بلیو والے صارفین اپنی کوئی بھی ٹویٹ 30 منٹ کے اندر ایڈٹ کر سکیں گے اور ان کی ایڈٹ کی گئی ٹویٹ کی تمام سابقہ تفصیلات موجود رہیں گی۔
ٹوئٹر کی جانب سے ایڈٹ بٹن کو متعارف کروانے کے اعلان پر صارفین کی جانب سے مختلف تبصرے بھی دیکھنے میں آرہے ہیں۔
آندرے جین پریرے لکھتے ہیں کہ ’چلیں مزہ آیا جب تک یہ تھا تو، ٹوئٹر سپیشل تھا کیونکہ اسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا تھا۔‘
جون کہتی ہیں کہ ’ٹوئٹر واحد سوشل میڈیا ہے جہاں ایڈٹ بٹن ہونا ایک بُری چیز ہے۔‘
فور اوور تھروز نامی ایک ہینڈل نے لکھا ہے کہ ’ٹوئٹر پر ایڈٹ بٹن اس کی میراث کو ختم کردے گا، لوگ اپنی پرانی اور مشکوک ٹویٹس آسانی سے تبدیل کر دیں گے اور اپنے گناہ دھو دیں گے۔‘
 

شیئر: