Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹوئٹر پر پیروڈی اکاؤنٹ کے بعد انسولین کی ’اضافی‘ قیمتوں کی جانچ پڑتال کا آغاز

ٹوئٹر نے بلیو ٹک مارک کے لیے 8 ڈالر کا سبسکرپشن پلان شروع کیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جعلی اکاؤنٹس کو بلیو ٹک مارک جاری ہونے سے نہ صرف امریکی دواساز کمپنی کو اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا، بلکہ اس کے ساتھ ہی انسولین کی زیادہ قیمت کی جانچ پڑتال بھی شروع ہو گئی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹوئٹر کی جانب سے بلیو ٹک مارک حاصل کرنے کے لیے 8 ڈالر کی سبسکرپشن کے آغاز اور تصدیق شدہ جعلی اکاؤنٹس کے بے تحاشہ اضافے کے بعد امریکی دواساز کمپنی ایلی للی کے حصص کی قیمت انتہائی کم ہو گئی۔
کمپنی ایلی للی کے تصدیق شدہ جعلی اکاؤنٹ سے غلط معلومات پر مبنی ایک ٹویٹ کی گئی جس میں کہا گیا کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے استعمال ہونے والی انسولین مفت فراہم ہو گی۔
اس ٹویٹ کے بعد کمپنی نے صارفین سے معافی مانگتے ہوئے وضاحتی بیان جاری کیا کہ ’گمراہ کن پیغام للی کے جعلی اکاؤنٹ سے جاری ہوا تھا۔‘
لیکن جعلی اکاؤنٹ سے ہونے والی اس ’غلط‘ ٹویٹ نے انسولین کی اضافی قیمتوں سے متعلق ایک اور بحث کو جنم دیا ہے
قاسم رشید نامی امریکی وکیل نے ٹویٹ کی کہ کمپنی کو اصل میں جان بچانے والی انسولین کی قیمت زیادہ کرنے پر معافی مانگنی چاہیے۔
’لوگ آپ کی لالچ کی وجہ سے مر رہے ہیں۔ اس پر معافی مانگو۔‘
پبلک سٹیزن نامی سماجی تنظیم سے منسلک پیٹر میبردوک نے کہا کہ ایلی للی کے اصلی اکاؤنٹ کے بجائے نقلی اکاؤنٹ سے جاری ہونے والی معلومات شاید حقیقت کے قریب ترین ہیں۔
امریکہ میں گزشتہ دہائیوں کے دوران انسولین کی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ 32 زیادہ آمدنی والے ممالک کے مقابلے میں انسولین کی قیمت امریکہ میں 8 گنا زیادہ ہے۔

ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں امریکہ میں انسولین کی قیمت 8 گنا زیادہ ہے۔ فوٹو: روئٹرز

اکتوبر میں جاری ہونے والے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ذیابیطس کا شکار ہر چار جواب دہندگان میں سے ایک ایسا تھا جسے مالی مشکلات کے باعث انسولین کے استعمال میں وقفہ دینا پڑتا ہے۔
14 نومبر کو ذیابیطس کے عالمی دن کے موقع پر سماجی تنظیم پبلک سٹیزن نے امریکی کانگریس کو ایک خط بھی لکھا جس میں انسولین کی قیمت کم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ادویات کی قیمتوں پر نظر رکھنے والے  پیٹر میبردوک کا کہنا ہے کہ ’بہت عرصے سے اس کی اشد ضرورت تھی کہ انسولین سب کو فراہم کی جائے اور یقیناً یہ مفت ہونی چاہیے۔‘
جعلی اکاؤنٹ سے غلط معلومات پھیلنے کے بعد ایلی للی نے ٹوئٹر کے نمائندوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی کہ اکاؤنٹ کو ہٹایا جائے تاہم کئی گھنٹوں تک ٹوئٹر سے رابطہ ہی نہیں ہو سکا۔
جمعے کو ایلی للی نے احکامات جاری کیے کہ ٹوئٹر پر کوئی اشتہارات نہ لگائے جائیں۔
اس کے علاوہ دفاعی ساز و سامان بنانے والی بڑی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن سمیت دیگر کے تصدیق شدہ نقلی ٹوئٹر اکاؤنٹس بننے کے بعد کمپنیوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ 
جمعے کو ٹوئٹر نے تصدیق شدہ اکاؤنٹس کو بلیو ٹک مارک جاری کرنے کے لیے آٹھ ڈالر کا سبسکریشن پلان عارضی طور پر روک دیا تھا۔

شیئر: