عمران خان پر حملہ: مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی
عمران خان پر لانگ مارچ کی قیادت کرتے ہوئے تین نومبر کو وزیرآباد میں قاتلانہ حملہ ہوا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
وزیرآباد میں سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر حملے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی ہے۔
مشیر داخلہ پنجاب عمر سرفراز چیمہ کے دفتر سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر جے آئی ٹی کے کنوینر ہوں گے۔
جے آئی ٹی میں آر پی او (ڈیرہ غازی خان) سید خرم علی، احسان اللہ (اے آئی جی) مانیٹرنگ، انویسٹی گیشن برانچ)، ایس پی پوٹھوہار ملک طارق محبوب اور نصیب اللہ خان، ایس پی سی ٹی ڈی بھی ٹیم میں شامل ہیں۔
یاد رہے کہ عمران خان پر لانگ مارچ کی قیادت کرتے ہوئے تین نومبر کو وزیرآباد میں قاتلانہ حملہ ہوا تھا۔
اس حملے میں عمران خان کو چار گولیاں لگیں، جبکہ سات سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔ اس کے بعد عمران خان کئی روز تک شوکت خانم ہسپتال لاہور میں زیرعلاج رہے۔
اسی حملے کے دوران تحریک انصاف کا ایک کارکن معظم، حملہ آور کی گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا تھا۔
عمران خان نے اس حملے کا الزام وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور ایک فوجی افسر پر عائد کیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اس واقعے کی ایف آئی آر میں ان تینوں شخصیات کو نامزد کیا گیا تھا تاہم مقدمے میں ان کا ذکر موجود نہیں۔
اس کے بعد تحریک انصاف نے اس ایف آئی آر کو مسترد کرتے ہوئے نامزد افراد کا نام مقدمے میں شامل کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔