خروج و عودہ کی خلاف ورزی پر پابندی کی مدت کا تعین کیسے؟
خروج و عودہ کی خلاف ورزی پر پابندی کی مدت کا تعین کیسے؟
جمعرات 17 نومبر 2022 0:10
پابندی کی مدت کا تعین ایگزٹ ری انٹری کی ایکسپائری سے کیاجاتا ہے( فائل فوٹو اے ایف پی)
سعودی عرب میں امیگریشن قوانین کے تحت یہاں رہنے والے غیرملکیوں کو چھٹی پر جانے کے لیے ایگزٹ ری انٹری ویزا( خروج وعودہ) درکار ہوتا ہے جبکہ مملکت سے مستقل جانے کے لیے فائنل ایگزٹ( خروج نہائی) لگایا جاتا ہے۔
ایگزٹ ری انٹری کے اجرا کے وقت دو ماہ کی فیس جمع کرائی جاتی ہے جو کہ دو سو ریال ہوتی ہے جبکہ فائنل ایگزٹ کی کوئی فیس نہیں ہے اس کے لیے موثر اقامہ اور پاسپورٹ کا ہونا ضروری ہے۔
جوازات کے ٹوئٹر پرایک شخص نے دریافت کیا ’خروج وعودہ پرجانے والے اگرخلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں تو اس صورت میں تین سالہ مدت کا تعین خروج عودہ کی ایکسپائری تاریخ سے کیاجاتا ہے یا اقامہ کی ایکسپائری سے؟‘
سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ’ ایگزٹ ری انٹری کی خلاف ورزی کرنے والوں کو مملکت میں تین برس کےلیے بلیک لسٹ کیاجاتا ہے۔ ایسے افراد جو ایگزٹ ری انٹری کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں انہیں ’خرج ولم ‘ یعد کی کیٹگری میں شامل کردیا جاتاہے‘۔
’خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کےلیے پابندی کا تعین ایگزٹ ری انٹری کی ایکسپائری سے کیاجاتا ہے۔ مملکت میں مروجہ قمری تاریخ سے مدت کا تعین کیاجاتا ہے‘۔
واضح رہے سعودی عرب کے سرکاری اداروں میں تمام معاملات کی انجام دہی قمری حساب سے کیاجاتا ہے۔ خیال رہے کہ سال ہجری کی جوتاریخ سعودی عرب میں ہوگی اسی حساب سے اقامہ اورخروج وعودہ کا تعین کیاجائے گا۔
قمری تاریخوں میں فرق ہوتا ہے اس لیے مدت کا تعین کرنے سے قبل اس امرکی یقین دہانی کرلی جائے کہ سعودی عرب کے کیلنڈرکے حساب سے ایکسپائری کی تاریخ کیا تھی اسی حساب سے اپنے خروج وعودہ کی ایکسپائری کا تعین کیاجائے۔
خیال رہے جن افراد کے خلاف خروج وعودہ کی خلاف ورزی ’خرج ولم یعد ‘ کی خلاف ورزی ریکارڈ کی جاتی ہے انہیں مملکت میں تین برس کےلیے بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے ۔
ایسے افراد کسی بھی دوسرے ویزے پرمملکت نہیں آسکتے البتہ انہیں صرف اپنے سابق کفیل کی جانب سے جاری کیے گئے نئے ویزے پرہی آنے کی اجازت ہوتی ہے۔ بصورت دیگرپابندی کی مقررہ مدت مکمل ہونے کے بعد وہ دوسرے ویزے پرآسکتے ہیں۔
ایک شخص نے استفسار کیا کہ ’کارکن نے خروج نہائی لگائے جانے کے بعد مستقل جانے کا ارادہ ملتوی کردیا اس صورت میں جرمانہ کس کے ذمے ہے‘؟
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ’کفیل کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ خروج نہائی پرجانے والے کارکنوں کی واپسی کو یقینی بنائیں تاکہ وہ خلاف ورزی کے مرتکب نہ ہوں‘۔
’محض خروج نہائی لگانا ہی کافی نہیں ہوتا اس لیے جب تک کارکن روانہ نہیں ہوجاتا اس سے رابطے میں رہا جائے تاکہ مشکل صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے‘۔
خروج نہائی ویزا جاری کرانے کے بعد کارکن کے پاس 60 روزہ مہلت ہوتی ہے اس دوران انہیں مملکت سے سفرکرنا ضروری ہوتا ہے۔
فائنل ایگزٹ کے لیے دی گئی 60 روزہ مدت ایکسپائرہونے اوراس دوران سفر نہ کرنے کی صورت میں ایک ہزار ریال جرمانہ عائد کیاجاتا ہے۔
یہاں اس امر کا بھی خیال رکھیں کہ قانون کے مطابق خروج نہائی لگانے کے بعد کارکن کو یا تو واپس جانا ہوتا ہے۔ اگرمقررہ مدت کے دوران واپس جانے کا ارادہ کینسل ہوجائے اس صورت میں 60 روزہ مدت سے قبل فائنل ایگزٹ ویزے کو کینسل کرانا ضروری ہوتا ہے۔