Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کینیڈین شہریوں کو ایران کی دھمکیاں، تحقیقات شروع کر دی گئیں

ایرانی حکومت احتجاج روکنے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔ (فوٹو: اے پی)
کینیڈا کے حکام نے کہا ہے کہ کینیڈا میں رہنے والوں کو ایران کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیوں کے معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق کینیڈین سکیورٹی انٹیلی جنس سروسز (سی ایس آئی ایس) کے ترجمان ایرک بالسم کا کہنا ہے کہ ’باوثوق ذرائع نے ایسی دھمکیوں کا انکشاف کیا ہے جو ایران کی جانب سے کینیڈا میں رہنے والے بعض لوگوں کو دی گئی ہیں اور ان کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔‘  
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایسی مداخلت اور مخالفانہ سرگرمیاں بالآخر کینیڈا کی سلامتی اور جمہوری اقدار و خودمختاری کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔‘
نیوز چینل سی بی سی کے مطابق یہ پہلی مرتبہ ہے کہ انٹیلی جنس سروس نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ بڑے پیمانے پر ’کینیڈا میں بسنے والوں کو ایران سے ملنے والی تباہ کن دھمکیوں‘ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
خیال رہے بدھ کو کینیڈا نے سال میں پانچویں بار ایران پر پابندیاں عائد کیں، جس کی وجہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور یوکرین کے خلاف روس کو ڈرونز کی فراہمی بتائی گئی تھی۔

گزشتہ ماہ ایرانی مظاہرین سے اظہار یکجہتی کے لیے ہونے والے مظاہرے میں کینیڈین وزیراعظم بھی شریک ہوئے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

برطانیہ کے انٹیلی جنس اداروں نے رواں ہفتے بتایا تھا کہ سال کے آغاز سے لے کر اب تک ایران کی جانب سے برطانیہ کے شہریوں کو نقصان پہنچانے یا اغوا کی کم از کم 10 دھمکیاں ملی ہیں۔‘
برطانیہ کی سکیورٹی ایجنسی ایم آئی فائیو کے ڈائریکٹر کین میککیلم کا کہنا ہے کہ ’ایرانی اداروں کا جارحانہ انداز برطانیہ کے لیے خطرے کی علامت بن رہا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایران میں جاری احتجاجی لہر میں عوام مطلق العنان حکومت سے بنیادی سوالات پوچھ رہے ہیں۔ یہ گہری تبدیلی کا اشارہ ہے۔‘
 برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ جیمز کلیورلی نے گزشتہ ہفتے ایرانی ناظم الامور کو اس وقت طلب کیا تھا جب برطانیہ میں کام کرنے والے صحافیوں کو ایران سے جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہوئی تھیں۔
خیال رہے ایران میں پولیس حراست میں 22 سالہ خاتون کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے احتجاج کو روکنے کے لیے ایرانی حکومت طاقت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
پرتشدد کارروائیوں میں اب تک کم از کم 360 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 50 بچے بھی شامل ہیں۔
برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ جیمز کلیورلی اسی ہفتے مشرق وسطٰی کا دورہ کریں گے اور خطے کو درپیش اس ایرانی خطرے سے دنیا کو آگاہ کریں گے جو خطے ہی نہیں بلکہ دیگر ممالک کے لیے بھی نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
 30 اکتوبر کو کینیڈا کے دارالحکومت اوٹاوا میں ایران کے مظاہرین کی حمایت میں مظاہرہ کیا گیا جس میں وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی شرکت کی تھی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا تھا کہ ’’ایران میں خواتین، بیٹیوں، نانیوں، دادیوں اور دیگر اتحادیوں کو ہم نہیں بھولے۔‘

شیئر: