Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈونیشیا میں زلزلہ، چھ سالہ بچے کا دو دن بعد ملبے سے زندہ نکلنا ’معجزہ ہے‘

سیانجور میں آنے والے زلزلے سے کم از کم 271 افراد ہلاک ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈونیشیا میں آنے والے زلزلے کے دو روز بعد ایک چھ برس کے بچے کو ملبے کے نیچے سے زندہ نکالا گیا ہے۔ خوراک اور پانی کے بغیر ملبے تلے دبے رہنے والے بچے کے زندہ نکالے جانے کو ایک معجزہ کہا جا رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کیمرے کی آنکھ میں قید ہونے والا یہ ڈرامائی ریسکیو آپریشن بدھ کی شام کو ہوا جس سے یہ امید بھی پیدا ہوگئی کہ ملبے میں پھنس جانے والے دیگر افراد کو زندہ نکالا جا سکتا ہے۔
پیر کو مغربی جاوا کے قصبے سیانجور میں آنے والے زلزلے سے کم از کم 271 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
جمعرات کو 28 برس کے ایک مقامی رضاکار جیکسن نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’جب ہمیں اس بات کا احساس ہوا کہ زکا زندہ ہے تو مجھ سمیت وہاں پر موجود سب رو پڑے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ بہت جذباتی منظر تھا کہ اور یہ ہمیں ایک معجزے کی طرح لگا۔‘
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ریسکیو ورکرز نے ازکا کو سیانجور میں تباہ شدہ مکان کے ملبے سے نکالا۔ یہ ویڈیو ضلع بوگور کی انتظامیہ کی جانب سے جاری کی گئی تھی۔
ریسکیو ورکرز نے نیلی رنگ شرٹ پہنے بچے کو ایک سوراخ کے ذریعے نکالا تھا۔ ریسکیو ورکرز نے بچے کو دونوں ہاتھوں میں اٹھایا ہوا تھا۔

 بارش اور آفٹر شاکس کے باعث ریسکیو ورکرز کو مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ریسکیو کے بعد پولیس اہلکار نے بچے کو جوس بھی پلایا جو مطمئن دکھائی دے رہا تھا۔
مقامی رضاکار جیکسن نے بتایا کہ انہیں ملبے سے بچے کی والدہ کی لاش ریسکیو آپریشن کے دو گھنٹے بعد ملی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بچہ اپنی دادی کی لاش کے پاس موجود تھا۔
’بچہ ایک تنگ سی جگہ پر دبا ہوا تھا جہاں اندھیرا تھا اور تازہ ہوا کا  گزر بھی مشکل سے ہو رہا تھا۔ ہمیں امید نہیں تھی کہ وہ 48 گھنٹے بعد بھی زندہ ہوگا اگر ہمیں معلوم ہوتا تو ہم ایک رات پہلے ان کو نکالنے کی کوشش کرتے۔‘
مقامی رضاکار جیکسن کے مطابق جب سے انہوں نے بطور رضاکار کام شروع کیا ہے، انہوں نے ایسا واقعہ نہیں دیکھا تو پھر ایسے موقعے پر وہ جذباتی کیسے نہ ہوں۔

سیناچور کے مکینوں کو کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

حکام کا کہنا ہے کہ بچوں کی بڑی تعداد میں ہلاکت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس وقت بہت سے بچے سکول یا اپنے گھروں میں موجود تھے۔
لیکن اس کے ساتھ حکام نے خبردار کیا ہے کہ بارش اور ممکنہ آفٹرشاکس کی وجہ سے ریسکیو ورکرز کو مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کے مطابق آج بارش کے باجود اس کے چھ ہزار اہلکار لوگوں کو ڈھونڈنے اور ریسکیو آپریشن کا کام کر رہے ہیں۔
’برائے مہربانی ہمارے لیے دعا کیجیے کہ مزید 40 لاپتہ افراد کو تلاش کیا جا سکے۔‘
ملبے تلے دبی ہوئی ایک سات سالہ بچی سمیت دیگر افراد کی تلاش کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

شیئر: