Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آرمی چیف کی تعیناتی، صدر ایڈوائس روک لیں تو حکومت کے پاس کیا آپشنز ہیں؟

خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ صدر کوئی رخنہ ڈالنے کی کوشش کریں گے (فوٹو: اے پی پی)
حکومت نے جمعرات کو جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف اور ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے صدر مملکت کو ایڈوائس بھیج دی ہے۔
جمعرات کو فیصلے کے بعد اپنی ٹویٹ میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ’ایڈوائس صدر علوی کے پاس چلی گئی ہے۔ اب عمران خان کا امتحان ہے وہ دفاعِ وطن کے ادارے کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں یا متنازع۔ صدر علوی کی بھی آزمائش ہے کہ وہ سیاسی ایڈوائس پہ عمل کریں گے یا آئینی و قانونی ایڈوائس پہ۔ بحیثیت افواج کے سپریم کمانڈر، ادارے کو سیاسی تنازعات سے محفوظ رکھنا ان کا فرض ہے۔‘
آئین کے آرٹیکل 243 کے تحت صدرِ مملکت وزیراعظم کی تجویز کردہ ناموں کی منظوری دیتے ہوئے ان تقرریوں کی منظوری دیں گے۔
صدر مملکت سے خطرہ کیا ہے؟
صدرِ مملکت عارف علوی کا تعلق تحریک انصاف سے رہا ہے شاید اسی لیے سابق وزیراعظم عمران خان نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر صدرِ مملکت ان سے رابطے میں ہیں اور وہ ان سے مشاورت کریں گے۔‘
انہوں نے کہا تھا کہ ’میں اور صدر آئین کے اندر رہتے ہوئے اس معاملے پر کھیلیں گے۔‘

آئین کے آرٹیکل 243 کے تحت صدر مملکت تجویز کردہ ناموں کی منظوری دیتے ہیں۔ (فوٹو: اےپی پی)

اس انٹرویو کے بعد حکومتی حلقوں میں ایک خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ صدرِ مملکت اس معاملے پر کوئی رخنہ ڈالنے کی کوشش کریں گے۔
آئین کے آرٹیکل 48 کے سیکشن اے کے تحت صدرِ مملکت وزیراعظم یا وفاقی کابینہ کی تجویز کے مطابق عمل کرنے کے پابند ہیں تاہم، وہ 15 روز کے اندر وزیراعظم یا وفاقی کابینہ کو ایڈوائس نظر ثانی کے لیے واپس بھیج سکتے ہیں۔
صدرِ مملکت نظرثانی شدہ یا دوبارہ بھیجی گئی اس ایڈوائس کو 10 روز کے اندر منظور کرنے کے پابند ہوں گے۔
آئین کا آرٹیکل 48 صدرِ مملکت کو اس حوالے سے بھی بااختیار بناتا ہے کہ ان کے اس اقدام کو کہیں چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔
حکومتی حلقوں میں یہ خدشہ بھی پایا جا رہا ہے کہ صدرِ مملکت آرمی چیف کی تعیناتی کی ایڈوائس روک سکتے ہیں۔ اس بات کا اظہار وزیر دفاع خواجہ آصف اور قمر الزمان کائرہ اپنے انٹرویوز میں کر چکے ہیں۔

صدرِ مملکت ایڈوائس کو 10 روز کے اندر منظور کرنے کے پابند ہوں گے۔ فوٹو: پی آئی ڈی

حکومت کے پاس کیا آپشنز ہیں؟

وفاقی وزیر قمر الزمان کائرہ نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ’یہ ایک مفروضہ ہے کہ صدر سمری روک لیں گے لیکن اگر ایسا ہو بھی جائے تو ہم بھی اس کا کوئی نہ کوئی توڑ سوچا ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’صدرِ مملکت اگر سمری روک کر بیٹھ جاتے ہیں تو جو بھی سینیئر موسٹ کور کمانڈر ہوں گے وہ عارضی طور پر آرمی چیف رہ سکتے ہیں۔‘
قمر الزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ’زیادہ سے زیادہ یہ ہوگا کہ جو سینیئر موسٹ کور کمانڈر ہوگا وہ عارضی طور پر کمان سنبھال لے گا یا ایک اور صورت ہوسکتی ہے کہ وزیراعظم موجودہ آرمی چیف کو یہ کہیں کہ آپ اگلے 10 دن تک کے لیے اپنے عہدے پر کام جاری رکھیں۔‘ 

شیئر: