Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران: مظاہروں میں 300 افراد ہلاک ہوئے، انقلابی گارڈز جنرل

ایران ہیومن رائٹس کے تحت ہلاکتوں کی تعداد 416 افراد کے قریب ہے۔ فوٹو عرب نیوز
ایران نے پہلی بار یہ اطلاع دی ہے کہ اخلاقی پولیس کی حراست میں مہسا امینی کی ہلاکت  کے بعدسے جاری مظاہروں میں300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، یہ مظاہرے دو ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری ہیں۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق ایران  نے ریاستی سیکورٹی فورسز کو  ایسے مظاہروں کو روکنے کے لیے تعینات کیاگیا ہے ، ان مظاہروں کو  'فسادات' کا لیبل دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 22 سالہ کرد خاتون کی لباس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی  کے الزام میں16 ستمبر کو گرفتاری کے تین دن بعد موت کے باعث غم و غصے کے طور پر یہ مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔
ایران میں جنرل اسلامی انقلابی گارڈ کور (IRGC) کے بریگیڈئیر جنرل امیرعلی حاجی زادہ  کی   ایران کی مہر نیوز ایجنسی کی  جانب سے جاری ہونے والی ویڈیو میں کہا ہے کہ اس خاتون کی موت سے ملک میں ہر کوئی متاثر ہوا ہے۔
انقلابی گارڈ کور کے ایرو سپیس ڈویژن کے سربراہ حاجی زادہ نے مزید  کہاکہ میرے پاس تازہ ترین اعداد و شمار نہیں  لیکن مجھے لگتا ہے کہ ان ہنگاموں کے باعث شاید 300 سے زیادہ افراد مارے گئے ہیں اور ان میں کچھ ملک کے بہترین فرزند شامل ہیں۔
اس صورتحال کے باعث ہلاک ہونے والوں میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو سڑکوں پر نکلے اور ساتھ ہی درجنوں پولیس، فوجی اور آئی آر جی سی ملیشیا بھی شامل ہیں جو مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں مارے گئے۔
واضح رہے کہ اوسلو میں قائم غیر سرکاری گروپ ایران ہیومن رائٹس کے تحت شائع کردہ تازہ ترین سرکاری ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 416 افراد کے قریب ہے جو ایران میں مظاہروں کو روکنے  میں مارے گئے۔

ہزاروں ایرانیوں اور 40 غیر ملکیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

عدالتی حکام کے مطابق ان مظاہروں کے باعث کشیدگی کے باعث ہزاروں ایرانیوں اور 40 کے قریب غیر ملکیوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور دوہزارسے زائد افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
ایسے افراد جن پر فرد جرم عائد کی گئی ان میں سے چھ کو سزائے موت سنائی گئی ہے، ان کی اپیلوں پر سپریم کورٹ میں سماعت کی جائے گی۔

شیئر: