Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

داعش کا ’جھڑپ میں سربراہ کی ہلاکت‘ کا اعلان

ترجمان کے مطابق ابو حسن الہاشمی کی جگہ نیا سربراہ تعینات کر دیا ہے (فوٹو: ایس پی اے)
شدت پسند تنظیم داعش نے اعلان کیا ہے کہ اس کے سربراہ ابو حسن الہاشمی القریشی ایک جھڑپ کے دوران ہلاک ہو گئے ہیں اور ان کی جگہ نئے رہنما کو تعینات کر دیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق داعش کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’ابو حسن الہاشمی کا تعلق عراق سے تھا اور وہ خدا کے دشمنوں سے لڑتے ہوئے مارے گئے ہیں۔‘
رپورٹ کے مطابق بیان میں موت کی تاریخ، جھڑپ کے مقام یا دیگر حالات کے حوالے سے کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی۔
اپنے ایک آڈیو پیغام میں ترجمان کا کہنا تھا کہ اب گروپ کے نئے لیڈر ابو الحسین الحسینی القریشی ہوں گے۔
امریکی فوج نے بدھ کو جاری بیان میں کہا تھا کہ شامی فوج نے دارا صوبے میں اکتوبر کے وسط میں ایک آپریشن کیا تھا جس میں القریشی کے ہلاک ہونے کی اطلاع دی گئی تھی۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ’داعش خطے کے لیے خطرہ ہے۔‘
بیان کے مطابق ’سینٹرل کمانڈ اور ہمارے شراکت داروں کی توجہ داعش کی مکمل شکست پر مرکوز ہے۔‘
وائٹ ہاؤس کی جانب سے داعش کے اعلان کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔
قومی سکیورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم اس اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ داعش کا ایک اور لیڈر اب زمین پر مزید نہیں پھرے گا۔‘
2014 میں عراق اور شام میں سامنے آنے کے بعد داعش نے کئی علاقوں پر قبضہ کیا اور کئی مقامات پر خودساختہ خلافت بھی قائم کی، تاہم کچھ عرصے کے دوران جارحانہ حملوں کے جواب میں اس کی ہمت ٹوٹی ہے۔
داعش کو 2017 میں عراق میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تاہم دو سال بعد شام میں قائم اس کے سلیپنگ سیلز دونوں ممالک میں حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ دنیا میں کئی دیگر مقامات پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔
اس گروپ کے پچھلے رہنما ابو ابراہیم القریشی سال رواں کے آغاز میں ایک امریکی حملے میں شام کے شمالی صوبے ایدلیب میں ہلاک ہوئے تھے۔
اس سے قبل دائش کے سربراہ ابو بکر البغدادی کو 2019 میں ایدلیب میں ہی نشانہ بنا کر ہلاک کیا گیا تھا۔

شیئر: