Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عمران خان پستول کنپٹی پر رکھ کر نظام یرغمال بنانا چاہتے ہیں‘

پاکستان مسلم لیگ ن کے سیکریٹری جنرل اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ’قانونی طور پر ملک میں عام انتخابات نئی مردم شماری کے بغیر نہیں کرائے جا سکتے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’عمران خان اگر پستول کنپٹی پر رکھ کر نظام کو یرغمال بنانا چاہتے ہیں تو یہ ان کی بُھول ہے۔‘
پیر کو اسلام آباد میں اردو نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو میں احسن اقبال نے کہا کہ ’پاکستان میں اکتوبر 2023 سے پہلے عام انتخابات کا کوئی جواز ہے نہ ہی انتظامی طور پر ممکن ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کے دو صوبے سندھ اور خیبر پختونخوا سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، آئندہ چھ سے آٹھ ماہ کے دوران ہماری قومی ترجیح ہوگی کہ ہم مل کر ان صوبوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کریں۔‘
’فوری طور پر انتخابات کا مطلب ہے کہ ملک میں چار ماہ تک کوئی مستقل حکومت نہیں ہوگی۔‘
احسن اقبال نے مزید کہا کہ ’اس وقت سیلاب کی تباہ کاریوں کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں شدید مالی بہران موجود ہے، امریکہ اور یورپ جیسی معیشتوں سے چیخوں کی آواز آرہی ہے۔‘
’آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی رپورٹس بتا رہی ہیں کہ 40 کے قریب ترقی پذیر ممالک دیوالیہ ہونے کے کنارے کھڑے ہیں، دنیا میں مہنگائی بے قابو ہو رہی ہے۔‘
وزیر منصوبہ بندی کہتے ہیں کہ ’ان حالات میں ملکی معیشت جسے عمران خان دیوالیہ کر گئے تھے کو آٹو پائلٹ پر لگا کر انتخابات میں نہیں جایا جا سکتا۔‘
’صوبہ سندھ کا موقف ہے کہ آئندہ عام انتخابات نئی مردم شماری کے تحت کرائے جائیں، مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کے تحت نئی مردم شماری کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔‘
احسن اقبال کے مطابق ’عموماً مردم شماری ہر 10 سال بعد ہوتی ہے لیکن گذشتہ مردم شماری کی مشروط منظوری دی گئی تھی کہ اس پر دوبارہ انتخابات نہیں ہوں گے، اس لیے ہماری ضرورت ہے کہ الیکشنز غیر متنازع رکھنے کے لیے نئی مردم شماری کرائیں۔‘

احسن اقبال کے مطابق ’پاکستان میں اکتوبر 2023 سے پہلے عام انتخابات کا کوئی جواز ہے نہ ہی انتظامی طور پر ممکن‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

 انہوں ںے کہا کہ ’مردم شماری کے نتائج اپریل میں متوقع ہیں، جب اس کے نتائج آئیں گے تب الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیوں کا آئینی تقاضا پورا کرنے کے لیے چار پانچ ماہ درکار ہوں گے۔‘
’اس وقت فطری طور پر، انتظامی طور پر اور معاشی طور پر ملکی حالات کے پیش نظر ہر لحاظ سے الیکشنز کا انعقاد اکتوبر 2023 میں ہی بنتا ہے، اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ پی ٹی آئی اور عمران خان کو ضد نہیں کرنی چاہیے۔‘
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ’اگر تو عمران خان ابھی بھی ملک کے اندر پستول پکڑ کر سب کی کنپٹی پر رکھ کے نظام کو یرغمال بنانے کی کوشش کریں گے تو یہ ان کی بھول ہے۔‘
’انہوں نے پہلے بھی اُسترا پکڑ رکھا تھا اور جب بھی جی چاہتا تھا کسی کی بھی حجامت بنا دیتے تھے۔‘
وزیر منصوبہ بندی کے مطابق ’اگر کشمیر میں اپنی حکومت ہوتے ہوئے پی ٹی آئی 30 فیصد سیٹیں نہیں جیت سکی تو پنجاب اور خیبر پختونخوا جہاں نگران حکومت ہوگی اور ان کا خیال ہے کہ وہ یہاں سے جیت جائیں گے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔‘

وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا ہے کہ ’اس وقت قومی اسمبلی کی مدت میں توسیع کی کوئی تجویز زیر غور نہیں‘ (فائل فوٹو: سینیٹ سیکریٹریٹ)

مسلم لیگ ن کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ’اگر عمران خان کوئی اسمبلی تحلیل کریں گے تو ہم وہاں انتخابات میں حصہ لیں گے اور انہیں عبرتناک شکست دیں گے۔‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’پنجاب میں اس وقت بدانتظامی انتہا کی ہے، اگر آپ لاہور جائیں تو آپ کو پتا چلے گا کہ لاہور برائے فروخت ہے وہاں پر ویلنگ اور ڈیلنگ ہو رہی ہے۔‘
’روزانہ رات کو اربوں روپے کے ٹھیکے دیے جاتے ہیں، غیر قانونی فیصلے کیے جاتے ہیں، پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت سپریم کورٹ کی دین ہے اس لیے سپریم کورٹ کا فرض ہے کہ اس کا نوٹس لے۔‘
احسن اقبال نے کہا کہ ’اس وقت قومی اسمبلی کی مدت میں توسیع کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔‘

شیئر: