Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر علوی، اسحاق ڈار کی ملاقات: حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان ڈیڈلاک برقرار 

گذشتہ ایک ہفتے کے دوران صدر مملکت اور اسحاق ڈار کے درمیان یہ دوسری ملاقات ہے۔ (فوٹو: ایوان صدر)
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے درمیان بدھ  کو ملاقات ہوئی اور جس میں مبینہ طور پر ملکی صورتحال اور سیاسی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بدھ کی شب ملاقات کے بعد ایوان صدر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر خزانہ نے صدر مملکت کو ملک کی مجموعی معاشی صورتحال اور معاشرے کے کمزور ترین طبقات کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا۔
صدر مملکت اور وفاقی وزیر خزانہ کے درمیان ہونے والی ملاقات ملکی سیاسی صورتحال کے تناظر میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
تحریک انصاف کے ذرائع کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی حکومت کے ساتھ قبل از وقت انتخابات کی تاریخ اور نگران سیٹ اپ سے متعلق مذاکرات کر رہے ہیں تاہم پی ٹی آئی کے مطابق آج ہونے والی ملاقات میں کوئی اہم پیش رفت نہ ہوسکی اور ڈیڈلاک بدستور برقرار ہے۔ 
گذشتہ ایک ہفتے کے دوران صدر مملکت اور اسحاق ڈار کے درمیان یہ دوسری ملاقات ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ’صدر عارف علوی نے اسحاق ڈار کا پیغام چئیرمین تحریک انصاف عمران خان تک پہنچایا جس کے بعد پی ٹی آئی کی سینیئر قیادت کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا جس میں حکومت کا قبل ازوقت انتخابات سے متعلق موقف پر تفصیلی گفتگو کی گئی ہے۔‘
اجلاس کے بعد شاہ محمود قریشی نے میڈیا کو بتایا کہ اجلاس میں عمران خان نے کہا کہ مسائل کا حل فوری انتخابات ہیں اور میں نے اپوزیشن سے بھی بات کی، بہت مواقع دیے، پیغامات پہنچائے۔
’صدر عارف علوی نے اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی کہ فاصلے کم ہوسکیں اور ہم کسی مثبت راستے پر آگے بڑھ سکیں لیکن پیش رفت نہ ہوسکیں اور معاملہ جوں کا توں رہا۔‘
شاہ محمود قریشی کے مطابق ’اس کیفیت کو دیکھتے ہوئے عمران خان نے فیصلہ کیا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں مشاورت کے ساتھ تحلیل کردوں گا جو میرے اختیار میں ہے، تاکہ انتخابات کی راہ ہموار کی جاسکے۔‘
قریشی نے کہا کہ ’پارٹی نے اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار عمران خان کو دیا ہے اور عمران خان اگلے چند روز میں صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر پی ڈی ایم کی وفاقی حکومت ملکی مفادات پر ذاتی مفادات کو ترجیح دینا چاہتے ہیں اور عام انتخابات کی طرف نہیں بڑھنا چاہتے اور ملک کو مزید ڈبونا چاہتے ہیں تو یہ ان کا فیصلہ ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں رمضان سے قبل الیکشن کا عمل مکمل ہوچکا ہو اور حکومتیں معروض وجود میں آچکی ہوں۔ عمران خان کی خواہش ہے کہ اسمبلیوں کی تحلیل میں تاخیر نہ کی جائے۔‘

شیئر: