Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اٹلی جانے کے لیے سگے بھائی کو قتل کروانے والی خاتون گرفتار

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی پولیس نے ایک خاتون کو سگے بھائی کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ خاتون پر الزام ہے کہ انہوں نے اٹلی جانے سے روکنے پر اپنے بھائی کو کرائے کے قاتلوں سے قتل کروا دیا۔
نومبر کی 24 تاریخ کو شام کے قریب کچہ جیل روڈ کے علاقے میں ایک لاش ملنے پر پولیس کو اطلاع دی گئی۔
پولیس نے لاش قبضے میں لے کر سب سے پہلے موبائل فون سم کے ذریعے ملکیت چیک کی اور دو ہی گھنٹے میں ہربنس پورہ کے علاقے میں ان کے گھر کو تلاش کر لیا۔
اس گھر میں بوڑھے والدین کے ساتھ ایک چھوٹی بہن آسیہ بھی تھی۔ لاش ان کے حوالے کی گئی اور ایف آر درج کر کے تحقیقات شروع کر دی گئیں۔
اس کیس کے تفتیشی افسر غلام مرتضیٰ بتاتے ہیں کہ ’جس علاقے میں یہ قتل ہوا تھا وہاں اردگرد کی ساری سڑکوں سے 50 کے لگ بھگ سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز لی گئیں۔ عدنان نامی اس نوجوان کو بہت قریب سے گولی ماری گئی تھی جس سے ہمیں اندازہ ہوا کہ کوئی اس کا پیچھا کر رہا تھا۔‘
پولیس کو پتا چلا کہ مقتول عدنان اپنے گھر کے بجائے انار کلی میں ایک ہاسٹل میں رہتا تھا۔ عدنان کی عمر 39 سال تھی۔ پولیس نے انار کلی کے علاقے میں ان کی رہائش گاہ کے قریب لگے کیمروں کی فوٹیجز بھی حاصل کیں۔
تفتیشی افسر غلام مرتضیٰ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’چار دن کی مسلسل کوششوں سے ہم ان دو افراد کو شناخت کرنے میں کامیاب ہو گئے جو انار کلی سے عدنان کا پیچھا کر رہے تھے۔ اس کے ساتھ ہی ہم نے ان کے کال ڈیٹا ریکارڈ کی بھی چھان بین شروع کر دی۔‘

بہن قاتل نکلی:

ایس پی انویسٹی گیشن ماڈل ٹاؤن ذوہیب نصراللہ رانجھا نے بتایا کہ ’70 کے قریب نمبروں کا جائزہ لینے کے بعد ہمیں کچھ نمبروں پر شک گزرا خاص طور پر ایک نمبر سے جس سے انار کلی سے نکلتے ہوئے کال آئی تھی اور پھر راستے میں بھی ایک بار کال آئی تھی۔ اس نمبر کا کال ریکارڈ نکلوایا تو اس نمبر سے تین نمبروں پر اس دوران مسلسل کالز بھی سامنے آئیں۔‘
یہ مشکوک نمبر عدنان کی سگی بہن کا تھا جو ان سے تین سال چھوٹی تھیں۔ ایس پی انویسٹیگیشن کے مطابق ’ان معلومات سے کیس کی سمت کا تعین ہو گیا تھا۔ پولیس ٹیم نے گھر جا کر خاتون کا فون ضبط کیا اور کچھ سوالات کیے تو وہ گھبرا گئیں اور اپنے والدین کے سامنے ہی اقرار جرم کر لیا۔‘
پولیس کے مطابق خاتون اٹلی میں وقاص نامی ایک شخص سے شادی کر کے وہاں سیٹل ہونا چاہتی تھیں۔ لیکن عدنان اس شادی کے خلاف تھے۔
عدنان ایک عرصہ دبئی میں بھی کام کرتے رہے ہیں جہاں وقاص بھی کام کرتے تھے اور وہ دونوں ایک دوسرے کو اچھی طرح جانتے تھے۔
کم پڑھا لکھا ہونے کی وجہ سے عدنان اپنی بہن کی وقاص سے شادی کے خلاف تھے۔ یہ وہ نقطہ تھا جب آسیہ نے مبینہ طور پر اپنے ہی سگے بھائی کو قتل کروانے کا منصوبہ بنایا۔
پولیس تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ وقاص نے اٹلی نے پیسے بھیجے تھے اور  دو لاکھ 70 ہزار روپے میں دو اجرتی قاتلوں مرتضی اور نعیم کو عدنان کے قتل کی سپاری دی گئی۔ ان افراد کو ڈھونڈنے اور پیسے دینے کے لیے وقاص کے لاہور میں ہی چھوٹے بھائی عباس کو بھی ساتھ ملایا گیا۔ لاہور پولیس نے اس وقت چاروں ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔

شیئر: