Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس سے الحاق کرنے والے چار یوکرینی علاقوں میں صورتحال انتہائی سنگین: صدر پوتن

امریکہ نے یوکرین میں جنگ کے طویل ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ روس سے الحاق کرنے والے چار یوکرینی علاقوں میں صورتحال ’انتہائی سنگین‘ ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ستمبر میں ریفرنڈم کے بعد صدر پوتن نے چار یوکرینی علاقوں کے روس سے الحاق کا اعلان کیا تھا۔
یوکرین اور مغرب نے اس الحاق کی مذمت کی تھی۔
صدر ولادیمیر پوتن کی افواج کے پاس کسی بھی علاقے کا مکمل کنٹرول نہیں اور گذشتہ ماہ وہ جنوبی علاقے خیرسن کے دارالحکومت سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئی تھیں۔
انہوں نے روسی سکیورٹی سروسز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈونیسک، لوگانسک پیپلز ریپبلک، خیرسن اور ژاپوریژیا میں صورتحال انتہائی سنگین ہے۔‘
’روس کے نئے علاقوں‘ میں سکیورٹی سروسز سے صدر پوتن نے کہا کہ ’وہ لوگ جو وہاں رہ رہے ہیں، روس کے شہری ہیں، ان کا انحصار آپ پر ہیں۔‘
پوتن کا بیان ہمسایہ ملک بیلا روس کے دورے کے بعد آیا ہے۔ فروری میں بیلاروس نے اپنی سرزمین سے یوکرین پر حملے کی اجازت دی تھی۔
یوکرین نے روسی صدر کے دورے سے متعلق کہا ہے کہ بیلاروس کی سرزمین سے ایک اور ممکنہ حملے کا خطرہ ہے تاہم اس کی فوج تیار ہے۔
یوکرینی فوج کے جنرل لیفٹینینٹ سرگیو نائیف نے کہا ہے کہ وہ روس سے اسلحے کی منتقلی کی قریب سے نگرانی کر رہے ہیں۔

جنگ کے باعث لاکھوں یوکرینی شہری گھر بار چھوڑ چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

فروری میں روس کے حملے کے بعد لاکھوں شہریوں نے ہمسایہ ممالک کا رخ کیا تھا جبکہ شہر تباہی کا منظر کا پیش کر رہے ہیں۔

’ایک لاکھ آئی ٹی کے ماہرین روس چھوڑ چکے ہیں‘

یوکرین پر حملے کے بعد تقریباً ایک لاکھ روسی آئی ٹی کے ماہرین ملک چھوڑ چکے ہیں۔
ڈیجیٹل ڈیویلپمنٹ کے وزیر مکسوت شدائیو کا کہنا ہے کہ ایک بڑی تعداد میں آئی ٹی کے شعبے سے منسلک نوجوان ملک چھوڑ چکے ہیں۔
ڈیجیٹل ڈیویلپمنٹ کے وزیر کے مطابق ’آئی ٹی کمپنیوں کے 10 فیصد تک ملازمین ملک چھوڑ چکے ہیں اور واپس نہیں آئے ہیں۔ تقریباً ایک لاکھ آئی ٹی کے ماہرین بیرون ملک ہے۔‘
زیادہ تر روسی شہری ہمسایہ ممالک آرمینیا، جارجیا، قازقستان، ترکی اور متحدہ عرب امارات گئے ہیں۔

شیئر: