Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حملے کے بعد زیلنسکی کا پہلا دورۂ امریکہ، ’بائیڈن سے ملاقات ہو گی‘

ولادیمیر زیلنسکی کیپٹل ہل میں ارکان سے خطاب بھی کریں گے (فوٹو: اے ایف پی)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی فروری میں ہونے والے روسی حملے کے بعد پہلی بار امریکہ کا دورہ کرنے جا رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ کانگریس سے تعلق رکھنے والے دو ذرائع کے علاوہ ایک اور شخصیت جو اس دورے سے پوری طرح واقف ہیں، نے یوکرینی صدر کے امریکہ کے دورے کی تصدیق کی ہے۔
انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ولادیمیر زیلنسکی کا دورہ پوری طرح طے ہے تاہم سکیورٹی کے مسائل کی وجہ سے ملتوی ہونے کا امکان بھی بہرحال موجود ہے۔
ولادیمیر زیلنسکی کے دورے کے طے شدہ شیڈول میں صدر جو بائیڈن سے ملاقات اور کیپٹل ہل میں خطاب بھی شامل ہے۔
یوکرینی صدر کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں سامنے آ رہا ہے جب امریکہ کے قانون ساز اگلے چند روز میں سال کے اختتام پر اخراجات کے پیکیج کے حوالے سے ووٹ دیں گے اور اس میں یوکرین کے لیے 45 ارب ڈالر کی امداد بھی شامل ہے۔
اسی طرح یوکرین کو روسی حملوں سے بچاؤ کے لیے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلز کی فراہمی بھی پیکیج کا حصہ ہے۔
زیلنسکی کا یہ دورہ ان کے اس ’خطرناک اور جرات مندانہ‘ دورے کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس میں وہ فرنٹ لائن کے قریب شہر باخموت میں اس مقام کا دورہ کیا جس کو انہوں نے ’سب سے زیادہ کشیدہ مقام‘ قرار دیا تھا۔

روس نے رواں برس 24 فروری کو پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا (فوٹو: روئٹرز)

انہوں نے اس موقع پر یوکرینی فوجیوں کے جذبے کو سراہتے ہوئے جب کہا کہ ’حوصلہ اور مزاحمت آپ کی طاقت ہے۔‘ تو پس منظر میں بھاری اسلحہ چلنے کی آوازیں آ رہی تھیں۔
یوکرینی صدر نے فوجیوں کو بتایا کہ وہ سلوینسک، کراماتورسک اور ڈروزفیکا سے گزرتے ہوئے وہاں پہنچے ہیں۔
یہ ایک غیراعلان شدہ دورہ تھا جس کو اس انداز میں پیش کیا گیا جس سے روس کی ناکامی ظاہر ہوئی کیونکہ روسی فوجی اس شہر پر قبضے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خیال رہے روس نے رواں برس 24 فروری کو پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا جس کے بعد سے مسلسل لڑائی جا رہی ہے۔
حملے کے بعد امریکہ سمیت مغربی ممالک یوکرین کا ساتھ دے رہے ہیں اور ان کی جانب سے روس پر معاشی پابندیاں عائد کی گئی ہیں اور یوکرین کی مدد بھی کی جا رہی ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ کسی صورت ہتھیار نہیں ڈالے جائیں گے جبکہ روسی صدر پوتن کہتے ہیں کہ یوکرین کے ہتھیار ڈالنے تک لڑائی جاری رہے گی۔
لڑائی کے دوران روس نے یوکرین کے کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا جن میں سے کچھ کا ریفرنڈم کے بعد اپنے ساتھ الحاق کیا گیا جبکہ کچھ یوکرینی فوجیوں نے واپس چھڑائے۔
عالمی برادری روس کی جانب سے کرائے گئے ریفرنڈم کو مسترد کیا ہے۔
روسی صدر جنگ میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی بھی دے چکے ہیں۔

شیئر: