Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعلٰی نے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو صورتحال ’مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے‘

پنجاب اسمبلی کے باہر سکیورٹی تعینات ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پنجاب میں سیاسی صورت حال حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے اپنے اپنے موقف پر ڈٹے رہنے کی وجہ سے غیر یقینی ہوتی جا رہی ہے۔
گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے آج بدھ کو چار بجے وزیراعلٰی چوہدری پرویز الٰہی کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کر رکھی ہے۔
دوسری طرف سپیکر نے گورنر کے بلائے گئے خصوصی اجلاس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جس کے نتیجے میں آج شام چار بجے اسمبلی سیکریٹریٹ نہیں کھلے۔ سپیکر سبطین خان نے اجلاس جمعہ کے روز طلب کر رکھا ہے۔
اپوزیشن نے اعلان کیا ہے کہ وہ چار بجے ہر صورت پنجاب اسمبلی میں پہنچیں گے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما سعد رفیق نے ایک ٹویٹ میں عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ اسمبلی توڑنا چاہتے ہیں اور ہم اسمبلی بچانا چاہتے ہیں۔ اب بھاگیں مت اور مقابلہ کریں۔‘
سیاسی مبصرین اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ معاملہ تصادم کی طرف جا سکتا ہے۔
پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آئینی طور پر وزیراعلٰی پنجاب گورنر کی ایڈوائس پر عمل کے پابند ہیں اس کے نیچے اور اوپر کچھ نہیں ہے۔ سپیکر کی رولنگ ویسی ہی ہے قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر نے عدم اعتماد کے خلاف دی تھی۔ اگر اعتماد کا ووٹ مقررہ وقت پر نہ لینے کی وجہ سے گورنر نے وزیراعلٰی کو ڈی نوٹیفائی کر دیا تو صورت حال مزید پیچیدہ ہو جائے گی۔

سپیکر سبطین خان نے اجلاس جمعہ کے روز طلب کر رکھا ہے۔ (فوٹو: پنجاب اسمبلی)

احمد بلال محبوب نے کہا کہ اس وقت سرکاری مشینری کیا حکم مانے گی یہ بات سب سے اہم ہو گی۔ ’لامحالہ یہ معاملہ مجھے عدالت جاتا دکھائی دے رہا ہے۔
پنجاب اسمبلی سیکریٹریٹ کے ایک اعلٰی افسرنے اردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ آج شام چار بجے صرف سکیورٹی کا عملہ پنجاب اسمبلی کی عمارت میں ہو گا۔ جبکہ باقی کے عملے کو آج چھٹی دے دی گئی ہے اور جمعے آنے کا کہا گیا ہے۔
’سکیورٹی چیف کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اسمبلی کے داخلی دروازوں کو بند رکھے۔ پولیس کی اضافی نفری کو بھی طلب کیا گیا ہے جو کہ اسمبلی کے باہر ڈیوٹی دے گی
ترجمان مسلم لیگ ن عظمٰی بخاری نے بتایا کہ ’آج ہمارے تمام اراکین پنجاب اسمبلی ہر صورت پہنچیں گے۔ یہ ہمارا آئینی حق ہے۔ ہم گورنر کے ساتھ کھڑے ہیں انہوں نے آج خصوصی اجلاس بلا رکھا ہے۔ اس آئینی عمل کو پورا کریں گے۔‘
دوسری طرف سپیکر سبطین خان کا کہنا ہے کہ ’میری رولنگ آ چکی ہے۔ گورنر ایسا کوئی اجلاس بلانے کا مجاز نہیں ہے جب پہلے سے اجلاس چل رہا ہے۔ اب بات آگے بڑھ چکی ہے جمعہ کو اپوزیشن کی عدم اعتماد کی تحریک ٹیک اپ کی جائے گی۔ پھر وہ اپنے حق میں 186 اراکین لے کر آجائیں تو یہ تحریک کامیاب ہو جائے گی۔ لیکن اس طرح زور زبردستی سے ان کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔‘

شیئر: