Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیپال: سپریم کورٹ کا بدنام زمانہ قاتل چارلس سوبھراج کو رہا کرنے کا حکم

عدالت نے 15 دنوں کے اندر چارلس سوبھراج کو ان کے ملک واپس بھیجنے کا حکم دیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
نیپال کی اعلٰی عدالت نے بدنام زمانہ سیریل کِلر چارلس سوبھراج کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کو نیپال کی سپریم کورٹ نے 78 سالہ چارلس سوبھراج کو طبی بنیادوں پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ وہ دو امریکی سیاحوں کو قتل کرنے کی وجہ سے سنہ 2003 سے نیپال کی جیل میں قید ہیں۔
فرانسیسی نژاد چارلس سوبھراج جو 1970 کی دہائی میں پورے ایشیا میں قتل کے واقعات کے ذمہ دار تھے، پر’دی سرپنٹ‘ کے نام سے سیریز بھی بن چکی ہے جو نیٹ فلکس پر دیکھی جا سکتی ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’(چارلس سوبھراج کو) اسے مسلسل جیل میں رکھنا قیدیوں کے انسانی حقوق سے مطابقت نہیں رکھتا ہے۔‘
’اگر ان کے خلاف جیل میں رکھنے کے لیے کوئی اور کیس زیر التوا نہیں ہے تو یہ عدالت انہیں آج ہی رہا کرنے اور 15 دنوں کے اندر اس کے ملک واپس بھیجنے کا حکم دیتی ہے۔‘
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’چارلس سوبھراج کو اوپن ہارٹ سرجری کی ضرورت ہے اور ان کی رہائی اس قانون کے مطابق ہے جو بستر پر پڑے قیدیوں کو رحم کے ساتھ رخصت کرنے کی اجازت دیتا ہے، جو پہلے ہی اپنی سزا کا تین چوتھائی حصہ گزار چکے ہیں۔‘

چارلس سوبھراج  دو امریکی سیاحوں کو قتل کرنے کی وجہ سے سنہ 2003 سے نیپال کی جیل میں قید ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

بدنام زمانہ قاتل کا سنہ 2017 میں پانچ گھنٹے تک دل کا آپریشن ہوا تھا اور فیصلے میں کہا گیا کہ ان کی دل کی بیماری کا باقاعدہ علاج ہو رہا ہے۔
جیل کے ایک اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’سوبھراج کو ممکنہ طور پر جمعرات کو کھٹمنڈو کی سینٹرل جیل سے رہا کر دیا جائے گا۔‘
اپنے پریشان کُن بچپن اور چھوٹے جرائم کی وجہ سے فرانس میں کئی بار جیل کی سزا کے بعد، چارلس سوبھراج نے 1970 کی دہائی کے اوائل میں دنیا کا سفر شروع کیا اور تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک سے اپنی وارداتوں کا آغاز کیا تھا۔
یہ متاثرہ افراد سے پہلے دوستی کرتے تھے اور پھر انہیں بے ہوش کر کے لوٹ لیتے تھے اور قتل کر دیتے تھے۔ 20 سے زائد قتل کے واقعات کے پیچھے چارلس سوبھراج کا ہاتھ بتایا جاتا ہے۔

شیئر: