Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نہ سونے اور نہ سونے دینے والے بچوں سے کیسے نمٹا جائے؟

اکثر ماؤں کو مسئلہ درپیش رہتا ہے کہ بچے جلد نہیں سوتے (فوٹو: سیدتی)
نومولود اور شیرخوار بچوں کی ماؤں کو اکثر مسئلہ درپیش رہتا ہے کیونکہ وہ سوتے کم، روتے زیادہ ہیں اور یہ صورت حال بچے کے ساتھ ساتھ ماں کی صحت پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔
ایسے میں کیا کیا جائے، اس سوال کا جواب سیدتی میگزین کی رپورٹ میں دیا گیا ہے۔
بچوں کے امور کے ماہرین خصوصی طور پر چند چیزوں کی نشاندہی کرتے ہیں جو یہ ہیں۔
بچے کو چھ ہفتے بعد الگ سلانے کی عادت ڈالیں، جب محسوس کیا جائے بچے کو نیند آ رہی ہے اسے اس کے بستر پر منتقل کر دیا جائے اور اس وقت دودھ نہ پلایا جائے۔ اگر بچہ کہیں اور سو گیا اور اٹھا کر منتقل کیا جائے گا تو جاگنے کا اندیشہ ہو گا۔ جلد ہی بچہ اس کا عادی ہو جائے گا۔

سونے کا معمول طے کریں

بچے کو جلد اور آرام دہ نیند سلانے کے لیے ضروری ہے کہ ماں چند باتوں کا خیال رکھے جن میں نیند کا معمول بنانا بھی شامل ہے۔

ماہرین نے کچھ طریقے بتائے ہیں جن پر عمل سے بچوں کو جلد سلایا جا سکتا ہے (ٖفوٹو: سیددتی)

ضروری ہے کہ مائیں بچے کے تمام معاملات جیسے نہلانا، ڈائپر بدلنا اور کہانی سنانا جیسے دیگر معاملات کو ایک وقت تک محدود کر دیں۔ اس سے بچہ عادی ہو جائے گا اور وہ وقت آنے پر اسے محسوس ہو گا کہ سونے کا وقت ہو گیا ہے۔

خوبصورت ماحول

اہم بات یہ بھی ہے کہ جس جگہ بچے کو سلایا جا رہا ہے وہاں کا ماحول خوبصورت ہو، وہاں پینٹنگز لگائی جائیں اسی طرح بچے کا پسندیدہ کھلونا بھی اس کے قریب ہی رکھیں۔ اس مقام کو ایسی جگہ بنانے سے گریز کریں جہاں جانے پر بچے کو غصہ آئے۔
بچے کو یہ احساس نہ دلائیں کہ اس سے جان چھڑانے کے لیے سلانے کی کوشش کی جا رہی ہے ایسی صورت میں وہ اپنے سونے کے مقام سے نفرت کرنے لگتا ہے۔

’پسندیدہ کھلونا بچے کے قریب ہو تو اسے نیند جلدی آتی ہے۔‘ (فوٹو: سیدتی)

پسندیدہ کھلونا قریب رکھنے سے بچہ کھیلتے ہوئے جلد سو جاتا ہے اور اگر اٹھ بھی جائے اس سے کھیلتا ہوا پرسکون رہتا ہے۔

بچے کو تھوڑا رونے دیں

ماہرین یہ بھی بتاتے ہیں کہ بچے کے قریب کپڑے کا ایک ایسا ٹکڑا رکھا جا سکتا ہے جس پر وہی خوشبو لگائی گئی ہو جو ماں استعمال کرتی ہے۔ اس لیے جب بچہ جاگتا ہے تو وہی خوشبو سونگھ کر پرسکون ہو جاتا ہے۔ اگر بچے کے رونے کی آواز آتی ہے تو اسے کچھ دیر رونے دینا بھی ماہرین کے مطابق مناسب اور بے ضرر ہے۔

ماہرین کے مطابق بچے کو تھوڑی دیر رونے دینا غیرمناسب عمل نہیں (فوٹو: سیدتی)

کندھا اور تھپتھپاہٹ

بچے کے لیے سب سے پرانا اور آزمودہ طریقہ یہی ہے کہ جب اسے سلانا ہو تو کندھے پر ڈال کر تھپتھپایا جائے جس سے بچہ کو لگتا ہے کہ سونے کا وقت ہو گیا ہے۔
اگر بچہ بار بار جاگ رہا ہے اور رو رہا ہے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اس کی کوئی وجہ ضرور ہے اور اس کو تلاش کرنا ہو گا، ہو سکتا ہے اسے درد ہو رہا ہو یا کوئی مسئلہ ہو۔
ایسے وقت میں ماؤں کو اس چیز کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ اس سے قبل بچے کو کیا کھلایا یا پلایا گیا تھا۔

دانت نکلنے کا وقت

ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ دانتوں کے نکلنے کے وقت بچوں کی نیند کا دورانیہ اور وقت بھی متاثر ہوتا ہے۔
اس وقت یہ جاننا ضروری ہے کہ اگر اسے دانتوں کی وجہ دے تکلیف کا احساس ہو رہا ہے تو اس کے مسوڑوں کو سہلانا چاہیے۔ وزن اور عمر کے لحاظ سے درد کش ادویات کا استعمال کرایا جائے۔

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ دانت نکلنے کے دنوں میں بچوں کی نیند متاثر ہوتی ہے (فوٹو: انسپلیش)

پیدائش سے تین ماہ کی عمر تک

ماہرین کے مطابق تین ماہ سے کم عمر کے بچوں کو جب گلے لگایا جائے تو اس سے وہ سکون محسوس کرتے ہیں اور ان میں سونے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔

تین ماہ سے چھ ماہ کی عمر تک

جب دو یا تین ماہ کا ہو جائے تو بہتر ہے کہ اس کو الگ چارپائی پر منتقل کر دیا جائے تاہم شروع میں اس کو الگ ہونے پر مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
بچے کو وہاں اس وقت منتقل کیا جائے جب اسے نیند آ رہی ہو کیونکہ اگر جاگتے ہوئے منتقل کیا جائے تو وہ رونا شروع کر دے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ چھ سے نو ماہ کے دوران بچے رات کو بار بار جاگتے ہیں (فوٹو: سیدتی)

چھ ماہ سے نو ماہ تک

اس عمر کے بچوں کو اگر صحت کے حوالے سے مسائل نہ ہوں تو رات کو جاگنا شروع کر دیتے ہیں اور یہ صحت مند اور فطری عمل ہے۔ اس سے پریشان نہیں ہونا چاہیے اور بچے کو پھر سے سلانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
اسی طرح اس مدت میں رات کے وقت بچے کو دودھ پلانے چاہے قدرتی ہو یا منصوعی، سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس سے سونے میں مدد نہیں ملے گی بلکہ مسئلہ بڑے گا۔

نو ماہ سے ایک سال تک

یہی وہ وقت جب بچہ پوری رات سونے کی طرف مائل ہوتا جاتا ہے اس لیے ماؤں کے لیے ضروری ہے کہ اگر وہ دن کو سوئیں تو مختصر مدت تک سلائیں جو ایک گھنٹے سے زیادہ نہ ہو۔

شیئر: